نفاذ اسلام کی راہ میں رکاوٹیں اور قابلِ عمل حکمت عملی
تحریر: مولانا زاہد الراشدی صاحب

اسلامی خلافت کا قیام اور مختلف نظریات

اسلامی خلافت کا قیام ایک ایسا موضوع ہے جس پر مسلمانوں کی مختلف آراء اور سوچ پائی جاتی ہے۔ ہر طبقہ نفاذِ اسلام کے حوالے سے اپنا الگ نظریہ رکھتا ہے، لیکن کئی بنیادی پہلو ایسے ہیں جو واضح نہ ہونے کی وجہ سے جدوجہد کے نتائج زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہو رہے۔ ذیل میں مختلف مسلم طبقات کے خیالات کو وضاحت سے بیان کیا گیا ہے:

1. حکمران طبقہ اور اسلام کا نظام

➊ حکمران طبقے میں شامل افراد اسلام کا نام تو لیتے ہیں لیکن اسلام کے ایک مکمل نظام ہونے کا تصور نہیں رکھتے۔

➋ اسلامی قوانین کے نفاذ کو اکثر یہ لوگ غیرضروری یا ’’بے وقت کی راگنی‘‘ قرار دیتے ہیں۔

➌ یہ طبقہ قرآن و سنت کے عملی نفاذ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

2. اسلام کو عبادات تک محدود سمجھنے والا طبقہ

➊ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو نفاذِ اسلام کے تصور سے پریشان نہیں ہوتا، لیکن اسلام کو صرف عبادات اور اخلاقیات تک محدود سمجھتا ہے۔

➋ ان کے نزدیک اسلامی قوانین کا عملی نفاذ غیرضروری ہے، جو عوامی توقعات کے برعکس ہے۔

3. نفاذِ اسلام کے خواہاں افراد

➊ یہ لوگ قرآن و سنت کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں لیکن عملی تیاری میں کمی کے باعث کامیابی حاصل نہیں کر پا رہے۔

➋ عوامی رائے ہموار کرنے، جدید ذہن کے اعتراضات کا جواب دینے اور قیادت تیار کرنے میں یہ طبقہ پیچھے رہ جاتا ہے۔

4. سیاسی عمل کو غیرضروری سمجھنے والا طبقہ

➊ کچھ لوگ سیاسی عمل، ووٹ، اور رائے عامہ کے ذریعے نفاذِ اسلام کی کوششوں کو ’’کارِ بے کاراں‘‘ تصور کرتے ہیں۔

➋ ان میں سے بعض خود کو عبادات تک محدود رکھتے ہیں اور نفاذِ اسلام کو امام مہدیؓ اور حضرت عیسیٰؑ کے ظہور سے مشروط سمجھتے ہیں۔

5. شدت پسندی کے حامل افراد

➊ کچھ افراد جذباتیت کے تحت ہتھیار اٹھا کر جدوجہد کو شہادتوں اور قربانیوں تک محدود سمجھتے ہیں۔

➋ یہ لوگ اپنے طریقِ کار سے اختلاف رکھنے والوں کی تکفیر کرتے ہیں اور انہیں راستے سے ہٹانے کو لازمی قرار دیتے ہیں۔

6. اسلامی نظام کی تشریح اور تعبیر میں اختلافات

➊ ایک طبقہ جدید سیاسی و سماجی نظریات کو بالکل مسترد کرتا ہے اور ماضی کے ڈھانچوں کو دوبارہ نافذ کرنے پر اصرار کرتا ہے۔

➋ حق حکمرانی کے حوالے سے خلافتِ راشدہ کے اصول کو تو قبول کرتے ہیں، لیکن عوام کے اعتماد کی اہمیت کو نظرانداز کرتے ہیں۔

7. مغربی فکر کے متعلق رویہ

➊ مغربی فلسفے کو یا تو مکمل مسترد کیا جاتا ہے یا بلا چون و چرا قبول کیا جاتا ہے۔

➋ ایسے افراد کی کمی ہے جو اسلامی اور مغربی سیاسی نظام کے درمیان فرق کو علمی بنیادوں پر واضح کریں۔

خلافت کے قیام کی قابلِ عمل صورت

آج کے دور میں خلافت کے قیام کے لیے دو بنیادی نظریات پائے جاتے ہیں:

➊ سیاسی عمل اور پارلیمانی قوت کے ذریعے نفاذِ اسلام

➋ ہتھیار اٹھا کر مقتدر قوتوں کے ساتھ جنگ

سیاسی عمل یا عسکری جدوجہد؟

➊ صرف پارلیمانی قوت پر انحصار کرنا نفاذِ اسلام کے لیے کافی نہیں۔

➋ ہتھیار اٹھانے کی شرعی حیثیت سے قطع نظر، یہ راستہ بھی عملی طور پر کامیاب اور نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوتا۔

ایران اور مارٹن لوتھر کنگ کی مثالیں

ایران کا تجربہ

ایران کی مذہبی قیادت نے شاہ ایران کے خلاف یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کو ذہن سازی کا مرکز بنایا۔ 17 سال تک مسلسل محنت کے بعد عوامی حمایت سے ہتھیار اٹھائے بغیر انقلاب لایا۔

مارٹن لوتھر کنگ کی تحریک

مارٹن لوتھر کنگ نے امریکہ میں سیاہ فام افراد کے حقوق کے لیے منظم اور پرامن عوامی تحریک چلائی اور صرف دو دہائیوں میں شہری حقوق حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔

پرامن عوامی جدوجہد کی اہمیت

اگر پرامن عوامی تحریک اور رائے عامہ کے ذریعے امامت کو نافذ کیا جا سکتا ہے، تو خلافت کے قیام کے لیے یہ طریقہ کیوں نہ اپنایا جائے؟ ایران اور مارٹن لوتھر کنگ کی جدوجہد سے سیکھ کر ایک مضبوط اور منظم عوامی تحریک چلائی جا سکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے