273۔ جو نظر بد کا مرتکب ہو جائے، اسے کیا کرنا چاہیے ؟
جواب :
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
«إذا رأى أحدكم ما يعجبه فى نفسه أو ماله فليبرك عليه فإن العين حق »
”جب تم میں سے کوئی اس چیز کو دیکھے جو اسے اس کی ذات یا مال میں خوش کرتی ہو تو اس کے لیے برکت مانگے، بلاشبہ نظر حق ہے۔“ [مسند أحمد 447/3 سنن ابن ماجه، رقم الحديث 3509 المستدرك للحاكم 215/4 رقم الحديث 556]
وہ کہے : « بسم الله، ما شاء الله، بارك الله. »
علامہ البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
274۔ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر سے دم کروانے کا حکم دیا ہے ؟
جواب :
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ فرماتی ہیں:
«أميرني النبى أو أمر أن نسترقي من العين »
مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، یا نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نظر سے دم کروانے کا حکم دیا۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3880 رقم الحديث 2522]
علامہ البانی والے نے اسے صحیح کہا ہے۔
انھیں سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں:
«كان يؤمر العائن فيتوضأ، ثم يغتسل منه المعين »
”نظر لگانے والے کو حکم دیا جاتا کہ وہ وضو کرے، پھر اس سے وہ غسل کرے جسے نظر لگی ہے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 5738]
یعنی حاسد کسی برتن میں وضو کرے، پھر وہ پانی یک بارگی حسد زده پر ڈال دیا جائے۔
276۔ نظر کا خطرہ کیا ہے ؟
جواب :
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
« العين حق، ولو كان شيء سابق القدر لسبقته العين »
نظر حق ہے اور اگر کوئی چیز تقدیر سے آگے نکل سکتی تو ضرور نظر اس پر سبقت لے جاتی۔“ [صحيح مسلم، رقم الحديث 2188]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«العين تدخل الرجل القبر، وتدخل الجمل القدرة »
نظر آ دمی کو قبر میں اور اونٹ کو ہانڈی میں داخل کر دیتی ہے۔“ حسن۔
اسے قضائی نے مسند الشہاب، رقم الحدیث 1057 میں روایت کیا ہے۔
277۔ جس کی نظر بد لگی ہے، اسے کیا کرنا چاہیے ؟
جواب :
”نظر لگانے والے کو حکم دیا جائے گا کہ وہ ایک برتن لے اور اس میں اپنا ہاتھ ڈالے، پھر کلی کرے اور کلی والا پانی اس برتن میں ڈالے اور غسل کرے، پھر اپنا بایاں ہاتھ داخل کرے اور اپنا دایاں گٹھنا برتن میں رکھ کر اس پر پانی ڈالے، پھر دایاں ہاتھ داخل کرے اور برتن میں اپنے بائیں گھٹنے کو رکھ کر اس پر پانی ڈالے پھر اپنی قمیص کے اندرونی حصے کو دھوئے، اس دوران میں برتن زمین پر نہ رکھا جائے، پھر جس آدمی کو نظر لگی ہے، اس کے پیچھے کھڑے ہو، یک بارگی وہ سارا پانی اس کے سر پر ڈال دیا جائے۔“ اور ابو نعیم نے ”الحلیۃ“ 90/7 میں اور علامہ البانی اللہ نے اسے ”السلسۃ الصحیحۃ“، رقم الحدیث 1249 میں حسن کہا ہے۔ [سنن البيهقي 352/9]
278۔ جب مجھے کوئی چیز اچھی لگے تو میں کیا کہوں ؟
جواب :
آپ «بسم الله، ما شاء الله، اللهم بارك له،» اور «اللهم زده» کہیں۔
281۔ ہم بچوں کو نظر بد سے کیسے دم کریں ؟
جواب :
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
«كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعود من أعين الجان وأعين الإنسان، فلما نزلت المعوذتان أخذ بهما وترك ما سواهما »
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنوں کی نظروں سے اور انسانوں کی نظروں سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے، پھر جب معوذتین کا نزول ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پکڑ لیا (یعنی اس کے ساتھ دم کرتے) اور دیگر کو ترک کر دیا۔“ [سنن الترمذي، رقم الحديث 2058 سنن النسائي، رقم الحديث 8271 سنن ابن ماجه، رقم الحديث 3511]
امام ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو دم کرتے تو کہتے:
«أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة، ومن كل عين لامة »
میں تم دونوں کو الله تعالیٰ کے مکمل کلمات کے ساتھ پناہ میں دیتا ہوں ہر شیطان اور ہر زہریلے کیڑے سے اور ہر نظربد سے۔“ [صحيح البخاري، الكبائر للذهبي ص: 16]
289۔ جسے اپنی نظر لگنے کا خدشہ ہو، وہ کیا کرے ؟
جواب :
جب نظر لگانے والے کو اپنی نظر کے ضرر کا خدشہ ہو تو وہ اس کے شر کو یہ کہہ کر ختم کرے : «اللهم بارك عليه»، جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر بن ربیہ سے کہا، جب انھوں نے سہل بن حنیف کو نظر لگائی : «ألابرکت ؟» تو نے اسے برکت کی دعا کیوں نہ دی؟ یعنی یہ کیوں نہ کہا:
« اللهم بارك له»، يا « اللهم بارك عليه، باسم الله، ماشاء الله، تبارك الله»
”اے اللہ! اس کے لیے برکت کر۔ اے اللہ! اس پر برکت کر، اللہ کے نام کے ساتھ جو اللہ نے چاہا، اللہ تعالی بہت زیادہ بابرکت عطا کرے۔“ حسن. قضائی نے اسے مسند الشہاب، رقم الحدیث 1057 میں اور ابونعیم نے الحلیۃ 91/7 میں روایت کیا ہے، علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔ [السلسلة الصحيحة، رقم الحديث 1249]