نجاستوں کی تطہیر کا بیان
اسلام ایک پاکیزہ دین ہے جو طہارت و نظافت کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ نجاستوں سے پاکی حاصل کرنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مختلف مواقع پر واضح ہدایات دی ہیں۔ درج ذیل واقعات اور احادیث میں ان ہدایات کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے:
مسجد میں پیشاب کی نجاست کا ازالہ
ایک اعرابی نے مسجد نبوی میں پیشاب کر دیا، جس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے روکنے لگے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نرمی سے فرمایا:
”اسے چھوڑ دو اور (جگہ کو پاک کرنے کے لیے) اس کے پیشاب پر پانی کا ڈول بہا دو۔“
(بخاری، الوضوء، باب صب الماء علی البول فی المسجد، ۱۲۲ و مسلم، الطھارۃ، باب وجوب غسل البول و غیرہ من النجاسات اذا حصلت فی المسجد، ۴۸۲.)
بعد ازاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو بلا کر مسجد کی حرمت یوں بیان فرمائی:
”مسجد پیشاب اور گندگی کے لیے نہیں بلکہ ﷲ کے ذکر، نماز اور قرآن پڑھنے کے لیے (ہوتی) ہیں۔“
(ابن ماجۃ، الطھارۃ، باب الارض یصیبھا البول کیف تغسل، ۹۲۵.)
حیض آلود کپڑے کی تطہیر
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اگر کپڑے پر حیض کا خون لگ جائے تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اسے چٹکیوں سے مل کر پانی سے دھو ڈالنا چاہیے اور پھر اس میں نماز ادا کر لی جائے۔“
(بخاری، الوضوء باب غسل الدم، ۷۲۲، مسلم، الطھارۃ باب نجاسۃ الدم و کیفیۃ غسلہ، ۱۹۲.)
منی کے دھونے کا حکم
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:
”میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کو دھو ڈالتی تھی اور آپ اس کپڑے میں نماز پڑھنے تشریف لے جاتے تھے اور دھونے کا نشان کپڑے پر ہوتا تھا۔“
(بخاری، الوضوء باب غسل المنی و فرکہ، ۹۲۲، ومسلم، الطھارۃ باب حکم المنی: ۹۸۲.)
شیر خوار بچے کے پیشاب کا حکم
➊ لڑکا (جو کھانا نہ کھاتا ہو)
سیدہ ام قیس رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
”میں اپنے چھوٹے (شیر خوار) بچے کو جو کھانا نہیں کھاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی، آپ نے اسے گود میں لیا۔ اس بچے نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا، تو آپ نے صرف پانی کے چھینٹے مارے اور دھویا نہیں۔“
(بخاری، الوضوء، باب بول الصبیان، ۳۲۲، ومسلم، الطھارۃ، باب حکم بول الطفل الرضیع، ۷۸۲.)
➋ لڑکی کا پیشاب
سیدہ لبابہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
”سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا، میں نے عرض کیا: کوئی اور کپڑا پہن لیں اور تہ بند مجھے دے دیں تاکہ میں اسے دھو دوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں۔“
(ابو داؤد، الطھارۃ، باب بول الصبی یصیب الثوب، ۵۷۳۔ ابن ماجہ، الطھارۃ باب ماجاء فی بول الصبی الذی لم یطعم، ۲۲۵۔ اسے ابن خزیمہ (۲۸۲) حاکم (۱/۶۶۱) اور ذہبی نے صحیح کہا۔)
کتے کے جوٹھے کا حکم
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
”اگر کتا کسی کے برتن میں پانی (وغیرہ) پی لے تو برتن کو سات بار پانی سے دھونا چاہیے اور پہلی بار مٹی سے مانجھنا چاہیے۔“
(مسلم، الطھارۃ، باب حکم و لوغ الکلب ۱۹۔(۹۷۲).)
مردار کے چمڑے کی تطہیر
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرے ہوئے بکری کے بارے میں فرمایا:
”اس کا صرف کھانا حرام ہے۔“
(بخاری، البیوع، باب جلود المیتۃ قبل ان تدبغ، ۱۲۲۲، مسلم الحیض، باب طھارۃ جلود المیتۃ بالدباغ، ۳۶۳.)
سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کا بیان:
”ہماری بکری مر گئی۔ ہم نے اس کے چمڑے کو رنگ کر مشک بنا لیا۔ پھر ہم اس میں نبیذ ڈالتے رہے یہاں تک کہ وہ پرانی ہو گئی۔“
(بخاری، الایمان والنذور، باب اذا حلف ان لا یشرب نبیذا ۶۸۶۶.)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مردار کا چمڑا دباغت دینے (مسالے کے ساتھ رنگنے) سے پاک ہو جاتا ہے۔“
(ابو داود، اللباس، باب فی أھب المیتۃ، ۵۲۱۴، اسے ابن السکن اور حاکم نے صحیح کہا۔)
نوٹ:
درندوں کی کھال کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم:
”درندوں کی کھال استعمال کرنے سے منع فرمایا۔“
(ابو داود، اللباس، باب فی جلود النمور، ۲۳۱۴۔ ترمذی، اللباس، باب ما جاء فی النھی عن جلود السباع، ۱۷۷۱۔ اسے حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا)
بلی کے جوٹھے کا حکم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”بلی کا جوٹھا نجس نہیں ہے۔“
(ابو داود، الطھارۃ، باب سور الھرۃ، ۵۷۔ ترمذی الطھارۃ، باب ماجاء فی سور الھرۃ، ۲۹۔ اسے ترمذی، حاکم، ذہبی اور نووی نے صحیح کہا۔)