وَفِي الْحَدِيثِ لِلنِّسَائِيِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ أَعْمَى كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ عَلَ وَكَانَتْ لَهُ أَمْ وَلَدٍ، وَكَانَ لَهُ مِنْهَا إِبْنَانِ، فَكَانَتْ تُكْثِرُ الْوَقِيعَةَ: بِرَسُولِ اللهِ مَ وَتَسُبُّهُ، فَيَزْجُرُهَا فَلَا تَزْدَجِرُ، وَيَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِ، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ ذَكَرَتِ النَّبِي فَوَقَعَتْ فِيهِ: فَلَمْ أَصْبِرُ أَنْ قُمْتُ إِلَى الْمِعْوَلِ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا فَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا فَقَتَلْتُهَا، فَأَصْبَحَتْ قَتِيلًا – فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ فَجَمَعَ النَّاسَ وَقَالَ: ( (أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا لِي عَلَيْهِ حَقٌّ فَعَلَ مَا فَعَلَ إِلَّا قَامَ) فَأَقْبَلَ الْأَعْمَى يَتَدَلْدَلُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا، كَانَتْ أُمَّ وَلَدِى، وَكَانَتْ بِيُّ لَطِيفَةٌ رَفِيقَةٌ، وَلِي مِنْهَا إِبْنَانِ مِثْلُ اللُّو لُؤْتَيْنِ، وَلَكِنَّهَا كَانَتْ تُكْثِرُ الْوَقِيعَةَ فِيكَ وَتَشْتِمُكَ، فَأَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِ، وَأَزْجُرُهَا فَلَا تَزْدَحِرُ، فَلَمَّا كَانَتِ الْبَارِحَةُ ذَكَرَتُكَ فَوَقَعَتْ فِيكَ، فَقُمْتُ إِلَى الْمِعْوَلِ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا، فَاتَّكَاتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ مَ: ( (أَلَا اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ ))
نسائی میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک اندھا تھا اس کی ایک لونڈی تھی اس سے اس کے دو بیٹے تھے وہ اکثر و بیشتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے گالی بکنے لگتی، وہ اسے جھڑ سکتا وہ ٹس سے مس نہ ہوتی وہ اسے روکتا وہ باز نہ آتی ایک رات اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کیا اور ہرزہ سرائی کرنے لگی مجھ سے صبر نہ ہو سکا میں نے کدال کو پکڑا اس کے پیٹ میں مارا اور اسے قتل کر دیا وہ قتل ہوگئی اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا، لوگ اکٹھے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں اس آدمی کو جس پر میرا حق ہے جس نے یہ کام کیا وہ اٹھ کھڑا ہو“ اندھا آگے بڑھا اس نے کہا یا رسول اللہ میں اس کا ساتھی ہوں یہ میری لونڈی تھی میرے ساتھ محبت پیار سے رہتی تھی اس سے میرے دو موتیوں جیسے بیٹے تھے لیکن یہ اکثر و بیشتر آپ کو گالیاں دیتی رہتی تھی میں نے اسے منع کیا یہ باز نہ آئی میں نے اسے ڈانٹا یہ ٹس سے مس نہ ہوئی گزشتہ رات اس نے آپ کے خلاف زبان درازی کی تو میں نے کدال کو پکڑا اور اس کے پیٹ میں دے مار یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: "لو گو گواہ رہنا اس کا خون رائیگاں گیا۔ ”
تحقیق و تخریج:
حدیث حسن ہے۔
[ابوداؤد: 4361، نسائي: 7/ 107، 108، دار قطني: 3/ 216]
فوائد:
➊ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا دیگر انبیاء کرام علیہ السلام میں سے کسی کو گالی دینا کبیرہ گناہ ہے۔ نبی کو گالی دینے کی سزا بھی قتل ہے۔ اس پر سبھی مجتمع ہیں۔
➋ نبی کو گالی دینے والا سچے دل سے توبہ کر لے تو جان بخشی ہو سکتی ہے۔
➌ گستاخ کا پیچھا کرنا اور اس کو موت کا تحفہ پیش کرنا یہ حکومت کا فرض ہے اور ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ گستاخ رسول کو دبوچے ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے امراء پر رحم فرمائے جو کہ اس بارے لچک رکھتے ہیں بلکہ ہو سکے تو وہ اپنوں کو ان گستاخوں کے سپرد کر دیتے ہیں۔
➍ نبی کی توہین کرنے والے کے قتل کرنے پر قصاص و دیت نہیں ہے۔ ایسے شخص یا عورت کے قاتل کو چھپنا نہیں چاہیے بلکہ علی الاعلان مجمع عام میں مقتول کی عادات کی وضاحت کرنی چاہیے تا کہ دیگر حضرات کو بھی سبق حاصل ہو جائے.
➎ نبی کو گالی دینے والے کے خون کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ گالی دینے والا گستاخی کرنے والا آزاد ہو، ذی ہو، غلام ہو، مکاتب ہو، مدبر یا ام ولد ہو جو بھی ہو اس کو قتل کیا جائے گا۔
نسائی میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک اندھا تھا اس کی ایک لونڈی تھی اس سے اس کے دو بیٹے تھے وہ اکثر و بیشتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے گالی بکنے لگتی، وہ اسے جھڑ سکتا وہ ٹس سے مس نہ ہوتی وہ اسے روکتا وہ باز نہ آتی ایک رات اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کیا اور ہرزہ سرائی کرنے لگی مجھ سے صبر نہ ہو سکا میں نے کدال کو پکڑا اس کے پیٹ میں مارا اور اسے قتل کر دیا وہ قتل ہوگئی اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا، لوگ اکٹھے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں اس آدمی کو جس پر میرا حق ہے جس نے یہ کام کیا وہ اٹھ کھڑا ہو“ اندھا آگے بڑھا اس نے کہا یا رسول اللہ میں اس کا ساتھی ہوں یہ میری لونڈی تھی میرے ساتھ محبت پیار سے رہتی تھی اس سے میرے دو موتیوں جیسے بیٹے تھے لیکن یہ اکثر و بیشتر آپ کو گالیاں دیتی رہتی تھی میں نے اسے منع کیا یہ باز نہ آئی میں نے اسے ڈانٹا یہ ٹس سے مس نہ ہوئی گزشتہ رات اس نے آپ کے خلاف زبان درازی کی تو میں نے کدال کو پکڑا اور اس کے پیٹ میں دے مار یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: "لو گو گواہ رہنا اس کا خون رائیگاں گیا۔ ”
تحقیق و تخریج:
حدیث حسن ہے۔
[ابوداؤد: 4361، نسائي: 7/ 107، 108، دار قطني: 3/ 216]
فوائد:
➊ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا دیگر انبیاء کرام علیہ السلام میں سے کسی کو گالی دینا کبیرہ گناہ ہے۔ نبی کو گالی دینے کی سزا بھی قتل ہے۔ اس پر سبھی مجتمع ہیں۔
➋ نبی کو گالی دینے والا سچے دل سے توبہ کر لے تو جان بخشی ہو سکتی ہے۔
➌ گستاخ کا پیچھا کرنا اور اس کو موت کا تحفہ پیش کرنا یہ حکومت کا فرض ہے اور ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ گستاخ رسول کو دبوچے ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے امراء پر رحم فرمائے جو کہ اس بارے لچک رکھتے ہیں بلکہ ہو سکے تو وہ اپنوں کو ان گستاخوں کے سپرد کر دیتے ہیں۔
➍ نبی کی توہین کرنے والے کے قتل کرنے پر قصاص و دیت نہیں ہے۔ ایسے شخص یا عورت کے قاتل کو چھپنا نہیں چاہیے بلکہ علی الاعلان مجمع عام میں مقتول کی عادات کی وضاحت کرنی چاہیے تا کہ دیگر حضرات کو بھی سبق حاصل ہو جائے.
➎ نبی کو گالی دینے والے کے خون کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ گالی دینے والا گستاخی کرنے والا آزاد ہو، ذی ہو، غلام ہو، مکاتب ہو، مدبر یا ام ولد ہو جو بھی ہو اس کو قتل کیا جائے گا۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]