نبی کریم ﷺ کی احادیث میں نحوست کی مکمل وضاحت

نحوست کا تصور اور غلط فہمی

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’نحوست تین چیزوں میں ہے: عورت، گھر اور گھوڑا۔‘‘
(بخاری: 5093)

اسی طرح حضرت ابوہریرہؓ سے بھی اسی مفہوم کی روایت ملتی ہے۔
(المعجم الاوسط للطبرانی: حدیث 7710)۔
تاہم، دیگر روایات کے ذریعے ان احادیث کی مکمل وضاحت ہوتی ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ بعض صحابہ نے نبی کریم ﷺ کے ارشاد کا مکمل حصہ نہیں سنا تھا، جس سے یہ غلط فہمی پیدا ہوئی۔

حضرت عائشہؓ کی وضاحت

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی روایت کے بارے میں حضرت عائشہؓ نے وضاحت کی کہ اصل بات یہ تھی:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا:

’’اللہ یہودیوں کو غارت کرے کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ نحوست تین چیزوں میں ہے: عورت، گھر اور گھوڑا۔‘‘

حضرت عائشہؓ کے بقول، حضرت ابوہریرہؓ نے بات کا آخری حصہ سنا، لیکن ابتدائی وضاحت ان کے علم میں نہ آئی۔
(مسند طیالسی: حدیث 1630، سلسلہ صحیحہ: حدیث 67/3)

دیگر روایات کی روشنی میں وضاحت

حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی ایک روایت میں ذکر ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو وہ عورت، گھر اور گھوڑے میں ہوتی۔‘‘
(بخاری: 5094)

سہیل بن سعد ساعدیؓ کی روایت میں بھی اسی طرح کا ذکر ہے۔
(صحیح بخاری، جلد دوم: حدیث 132)
یہاں "اگر” کا استعمال واضح کرتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نحوست کے امکان کو مشروط اور مفروضہ کے طور پر ذکر کیا ہے، جس سے اس کی قطعی نفی ہوتی ہے۔

اسلام میں نحوست کا تصور

اسلام کا بنیادی عقیدہ نحوست کی نفی کرتا ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ کے عمل سے بھی ثابت ہے:

  • نبی کریم ﷺ نے کئی شادیاں کیں اور اپنی بیویوں سے حسنِ سلوک کا مظاہرہ کیا، جو اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ عورت میں کوئی نحوست نہیں۔
  • آپ ﷺ نے گھروں میں رہائش اختیار کی اور سواریوں کا استعمال کیا، جو گھروں اور گھوڑوں میں نحوست کے انکار کو واضح کرتا ہے۔

نحوست کے متعلق واضح حدیث

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’نحوست کوئی چیز نہیں ہے، بلکہ برکت (بسا اوقات) تین چیزوں میں ہوتی ہے: عورت، گھوڑے اور مکان میں۔‘‘
(سنن ابن ماجہ: حدیث 1993، سلسلہ صحیحہ: حدیث 1930)

نحوست کا جاہلی تصور اور نبی کریم ﷺ کی تعلیمات

عربوں اور یہودیوں میں جاہلیت کے زمانے میں عورت، گھوڑے اور گھر کو نحوست کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے ان باطل تصورات کی اصلاح فرمائی اور واضح کیا کہ نحوست کا کوئی وجود نہیں، بلکہ ان چیزوں میں برکت ہوسکتی ہے۔

نتیجہ

نبی کریم ﷺ کی احادیث کا مکمل مطالعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ آپؐ نے نحوست کی نفی کی ہے، نہ کہ اثبات۔ مختصر اور نامکمل احادیث کو بیان کرکے غلط فہمیاں پیدا کرنا علمی دیانت داری کے خلاف ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے