نبی کریم ﷺ اور جدید دنیا کے چیلنجز کا حل
تحریر: محمد سلیم

اعتراض

اگر نبی آج کے دور میں موجود ہوتے تو وہ تبلیغ کیسے کرتے، جدید دنیا کے مسائل کیسے حل کرتے، سود کا خاتمہ کیسے کرتے، حکومت کیسے چلاتے، اور اقوام متحدہ جیسے اداروں کا سامنا کیسے کرتے؟

جواب

یہ سوالات بظاہر معصومانہ لگتے ہیں، لیکن ان میں ایک غیر محسوس الزام چھپا ہوا ہے۔ سوالات کا مقصد یہ تاثر دینا ہے کہ اسلام، معاذ اللہ، آج کی ترقی یافتہ دنیا کے مطابق نہیں چل سکتا۔ یہ تصور بالکل بے بنیاد ہے۔ اسلام ایک کامل اور ابدی دین ہے جو قیامت تک انسانیت کی رہنمائی کے لیے کافی ہے۔

نبوت اور جدید دنیا

نبوت کا ختم ہونا اور قرآن کا آخری کتاب ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ دنیا جتنی بھی ترقی کرے، اسلام ہر زمانے میں انسان کی رہنمائی کے لیے کافی ہے۔
◄ اعتراض کرنے والے لوگ نبیوں کو صرف پرانے زمانے کے ساتھ جوڑتے ہیں، جہاں اونٹ، تلواریں، اور تیر نظر آتے ہیں۔ جبکہ دنیا کے ارتقا کے ساتھ، انبیاء کی دعوت اور طریقہ کار بھی وقت کے تقاضوں کے مطابق ہوتے۔

اسلامی رہنمائی اور جدید ٹیکنالوجی

◄ اگر آج کوئی جنگی ٹیکنالوجی ایجاد ہوئی ہے تو دفاعی نظام بھی اس کے مطابق تیار ہوتا ہے۔
◄ محمد بن قاسم کے زمانے میں مسلمانوں نے منجنیق ایجاد کی تھی، جو آج کے میزائلوں کی ابتدائی شکل تھی۔
◄ آج بھی کئی مسلم ممالک جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں، جیسے پاکستان، ترکی، اور ایران۔ مثال کے طور پر، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اسرائیل کی ایجاد کردہ خاص گن (جس کی نال مڑی ہوئی ہے) خود بنا سکتا ہے۔

اسلامی ریاست اور بڑی طاقتوں کا سامنا

◄ آج اقوام متحدہ اور بڑی طاقتیں مسلمانوں پر اثر انداز ہوتی نظر آتی ہیں، جیسے نبی کریم ﷺ کے زمانے میں روم اور ایران بڑی سلطنتیں تھیں۔
◄ روم عیسائی سلطنت تھی، جیسے آج امریکہ ہے۔
◄ ایران آتش پرستوں کا ملک تھا، جیسے آج کے کچھ الحادی ممالک۔
◄ اس وقت مسلمانوں کو سود، غربت، اور کمزور معیشت جیسے مسائل کا سامنا تھا، مگر اسلام کی رہنمائی میں یہ سب چیلنجز کامیابی سے حل ہوئے۔

نبی کریم ﷺ کا مثالی جواب

◄ جب رومی بادشاہ نے نبی کریم ﷺ کو دھمکی دی کہ وہ اسلام کی تبلیغ بند کر دیں، تو آپ ﷺ نے جواب دیا کہ رومیوں کو حملے کی ضرورت نہیں، بلکہ ہم خود روم پر حملہ کریں گے۔
◄ اس وقت مدینے کی حالت آج کے افغانستان سے بھی زیادہ کمزور تھی، لیکن ایمان اور اللہ پر بھروسے نے مسلمانوں کو فتح دلائی۔
◄ آج کے حکمرانوں کو بھی ایسے ہی یقین اور ایمان کی ضرورت ہے۔

کفر کا غلبہ اور مسلمانوں کی کمزوری

◄ اعتراض کرنے والے شاید یہ سوچتے ہیں کہ موجودہ دور میں کفر اتنا طاقتور ہو چکا ہے کہ کوئی نبی بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
◄ یہ غلط فہمی ہے، کیونکہ اللہ کا ایک عام بندہ بھی، اللہ کی مدد سے، دنیا کے سب سے بڑے نظام کو چیلنج کر سکتا ہے۔
◄ اللہ کے وعدے کے مطابق، ایک دن مسلمان دوبارہ قوت و شان کے ساتھ جہاد فی سبیل اللہ کے ذریعے ان باطل طاقتوں کو شکست دیں گے۔

تاریخی مثالیں: آج کے دور میں کفر کی شکست

◄ افغانستان میں امریکہ کی ناکامی سب کے سامنے ہے۔
◄ صومالیہ میں بھی سپر پاورز کی فوجیں بے بس ہوئیں اور انہیں جان بچانے کے لیے پاکستان جیسے ملک کی مدد لینا پڑی۔

نتیجہ

اسلام ہر دور کے تقاضوں کو پورا کرنے والا دین ہے۔ انسان جتنا بھی ترقی کر لے، اللہ کے دین اور اس کے اصولوں پر عمل کے بغیر کامیابی ممکن نہیں۔
یہ سوچنا کہ اسلام جدید دنیا کے مسائل کو حل نہیں کر سکتا، ایک گمراہ کن تصور ہے۔ اللہ جب چاہے گا، مسلمان اپنی اصل قوت کے ساتھ واپس آئیں گے اور دنیا کے باطل نظام کو ختم کریں گے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے