سوال
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے غزوات کی فلم بنانا جائز ہے، جیسا کہ بعض اسلامی ممالک میں ایسی فلمیں بنائی جا چکی ہیں؟
الجواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ عمل مکروہ ہے، اور اس کا انکار ہر مسلمان پر فرض ہے۔ ایسی فلموں کا دیکھنا کبیرہ گناہوں میں شمار ہوتا ہے۔
1. تصاویر اور فلم سازی کا شرعی حکم
چاہے یہ فلمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے بارے میں کیوں نہ ہوں، ان کا بنانا اور دیکھنا شرعاً حرام ہے۔
وجہ:
◈ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اہانت ہے۔
◈ یہ ایک تخیلاتی (ذہنی عکاسی) ہے، حقیقت نہیں۔
◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حقیقی شکل و صورت کی عکس بندی ممکن نہیں، لہذا جو بھی پیش کیا جائے گا وہ محض تخیل ہوگا۔
◈ اداکار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کی حیثیت کو ادا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، اور ان کے کردار کو غیر مناسب انداز میں پیش کرنا ایک بڑا منکر (بداخلاقی) ہے۔
یہ دجالوں کی ایک سازش ہے جو مسلمانوں کے عقائد اور دین کو بگاڑنے کے لیے کی جا رہی ہے۔
2. عمومی طور پر فلموں، سینما اور ٹی وی کا شرعی حکم
میں یہاں تک کہتا ہوں کہ تمام فلمیں، سینما، سکوپ، ٹیلی ویژن اور ریکارڈنگ آلات کا غلط استعمال کبیرہ گناہوں میں شمار ہوتا ہے، خاص طور پر جب ان میں گانے، فحاشی اور بے حیائی شامل ہو۔
یہ مہلک بیماریاں ہیں جن سے امت مسلمہ کی حفاظت ضروری ہے، کیونکہ ان کے بہت ہی برے اثرات ہیں اور ان میں بے شمار گناہ پائے جاتے ہیں۔
📖 اللہ تعالیٰ کا فرمان:
"قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ”
"(مسلمانوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں)”
📖 (سورۃ النور: 30)
📖 اللہ تعالیٰ کا ایک اور فرمان:
"وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ”
"(اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور عورتیں)”
📖 (سورۃ الأحزاب: 35)
اگر کوئی اپنی اولاد اور معاشرے کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے، تو وہ ان فحش ویڈیوز، ٹی وی اور دیگر حرام ذرائع کو فروغ دے۔
اللہ تعالیٰ ان فحش آوازوں، مکروہ شکلوں اور مذموم افعال پر لعنت فرمائے!
3. حدیث سے دلیل
📖 حدیث میں آتا ہے:
"دو آوازیں ملعون ہیں: ایک گانے کی آواز اور دوسری ساز و موسیقی کی آواز”
اس حدیث کی سند صحیح ہے اور اسے امام منذری نے "الترغیب” (4/350) اور امام بزار نے حدیث (795) میں روایت کیا ہے۔
اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔
اس منکر (برے عمل) کے رد کے لیے مزید تفصیلات "فتاویٰ ابن باز” (1/417) میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
نتیجہ
✔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے غزوات پر فلمیں بنانا شرعی لحاظ سے مکروہ اور حرام ہے۔
✔ ایسی فلمیں دیکھنا بھی کبیرہ گناہوں میں شامل ہوتا ہے۔
✔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کی شان میں گستاخی ہے، کیونکہ فلموں میں ان کے حقیقی چہرے اور مقام کو ظاہر کرنا ممکن نہیں۔
✔ فحاشی، موسیقی اور بے حیائی پر مبنی فلمیں اور ٹی وی پروگرام اسلام میں ناجائز ہیں اور ان سے بچنا ضروری ہے۔
لہٰذا، مسلمانوں کو ایسی فلموں کے بنانے اور دیکھنے سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
واللہ اعلم بالصواب