دلیل نمبر 1: فرمانِ باری تعالیٰ (ہود 11:49)
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں: "یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں۔ آپ اور آپ کی قوم ان کے بارے میں پہلے علم نہیں رکھتے تھے۔ صبر کریں، بے شک اچھا انجام متقین کے لیے ہے۔”
(ہود 11:49)
مفسرین کی وضاحت:
◄ امام طبری: اللہ نے نبی اکرم ﷺ کو حضرت نوحؑ اور ان کی قوم کی کہانی وحی کے ذریعے دی، جو غیب کی خبر تھی۔ اس سے پہلے نہ آپ اور نہ آپ کی قوم کو ان واقعات کا علم تھا۔
◄ حافظ ابن کثیر: آپ ﷺ کو یہ اور دیگر غیبی خبریں ایسے وحی کی گئی ہیں گویا آپ خود ان واقعات کے گواہ ہوں۔ آپ کی قوم یا آپ کو اس سے پہلے ان واقعات کا کوئی علم نہیں تھا، اور یہ بات اس امر کو ثابت کرتی ہے کہ یہ علم غیب آپ کو صرف وحی کے ذریعے دیا گیا۔
دلیل نمبر 2: فرمانِ باری تعالیٰ (التکویر 81:24)
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "آپ صلی اللہ علیہ وسلم غیب پر بخیل نہیں ہیں۔”
(التکویر 81:24)
مفسرین کی وضاحت:
◄ علامہ ابن القیم: مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہاں غیب سے مراد وحی اور قرآن ہے۔ نبی اکرم ﷺ کو جو علم وحی کے ذریعے دیا گیا، اسے چھپانا ممکن نہیں تھا۔
◄ سعید بن جبیر: "بخیل” کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ وحی کو چھپانے والے نہیں تھے۔
◄ ابن کثیر: آپ ﷺ کو جو وحی ملی، آپ نے اسے چھپایا نہیں بلکہ ہر ایک تک پہنچایا۔
قرآن و حدیث کی وضاحت
اس آیت سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ نبی اکرم ﷺ کو وحی کے علاوہ بھی علم غیب دیا گیا تھا، ایک غلط اور کفریہ عقیدہ ہے۔ قرآن و حدیث کے مطابق علم غیب صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ نبی اکرم ﷺ کو جو بھی غیبی علم ملا، وہ وحی کے ذریعے ملا۔
وحی اور علم غیب
نبی اکرم ﷺ کے پاس جتنا بھی غیبی علم تھا، وہ وحی کی صورت میں تھا۔ وحی ملنے کے بعد وہ غیب نہیں رہتا بلکہ ایک خبر بن جاتا ہے جو نبی اکرم ﷺ نے امت تک پہنچا دی۔
غلط فہمیاں اور اعتراضات
بعض افراد یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ یا دیگر انبیاء اور اولیاء عالم الغیب ہیں، لیکن قرآن اور حدیث میں کہیں بھی یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور غیب جانتا ہو۔ اگر وحی کو علم غیب کہا جائے تو یہ علم ہر مسلمان کو حاصل ہے کیونکہ قرآن ہم سب تک پہنچ چکا ہے۔ اس طرح کا عقیدہ کہ نبی اکرم ﷺ عالم الغیب تھے، ایک سنگین غلطی ہے۔
خلاصہ
◄ نبی اکرم ﷺ کو جتنا بھی غیبی علم ملا، وہ وحی کے ذریعے ملا۔
◄ آپ ﷺ نے یہ وحی ہر ایک تک پہنچا دی اور اس میں بخل سے کام نہیں لیا۔
◄ عالم الغیب صرف اللہ ہے اور وحی کو علم غیب قرار دینا ایک غلط فہمی ہے۔
نتیجہ:
قرآن اور حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ نبی اکرم ﷺ علم غیب کے حامل نہیں تھے، سوائے اس علم کے جو وحی کے ذریعے دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی غیب نہیں جانتا۔