سوال:
کیا کسی حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا؟
الجواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
جی ہاں! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سائے کا ثبوت کئی احادیث صحیحہ میں موجود ہے، اور اس کے برعکس کچھ بھی ثابت نہیں۔
احادیث سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سائے کا ثبوت
طبقات ابن سعد (8/126-127) اور مسند احمد (6/131،132،261) میں امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر شمیسہ رحمہا اللہ سے روایت ہے:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"دوپہر کا وقت تھا کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ آرہا ہے۔”
📖 (طبقات ابن سعد، مسند احمد)
شمیسہ رحمہا اللہ کو امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے ثقہ قرار دیا ہے۔
📖 (تاریخ عثمان بن سعید الدارمی: 418)
مسند احمد (6/338) میں سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے ایک طویل روایت مروی ہے، جس کا ایک حصہ یہ ہے:
"جب ربیع الاول کا مہینہ آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان کے پاس تشریف لائے، انہوں نے آپ کا سایہ دیکھا…”
📖 (مسند احمد، 6/338، سند صحیح)
یہ روایت بھی صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے۔
صحیح ابن خزیمہ (2/51، حدیث 892) میں سیدنا یونس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"یہاں تک کہ میں نے اپنا اور تمہارا سایہ دیکھا…”
📖 (صحیح ابن خزیمہ، 2/51، حدیث 892)
اس حدیث کو امام حاکم اور حافظ ذہبی دونوں نے "صحیح” قرار دیا ہے۔
📖 (المستدرک للحاکم، 4/456)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سائے کی نفی کا عقیدہ بے بنیاد ہے
- کسی صحیح یا حسن حدیث سے یہ ثابت نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا۔
- امام سیوطی رحمہ اللہ نے "خصائص کبریٰ” میں جو روایت نقل کی ہے، وہ اصول حدیث کے مطابق "باطل” ہے۔
نتیجہ
- متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا۔
- اس کے برعکس کوئی مستند حدیث نہیں جو سایہ نہ ہونے کو ثابت کرے۔
- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سائے کی نفی محض بے بنیاد عقیدہ ہے، جو کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں۔
📖 (ہفت روزہ الاعتصام، لاہور، 27 جون 1997ء، الحدیث: 40)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب