━━━━━━━━━━━━━━━
🕌✨ نبیﷺ نے مزار، قبے، پکی قبریں اور جاندار کی تصویریں بنانے سے منع فرمایا ✨📖
━━━━━━━━━━━━━━━
🏛️ ❶ بت پرستی کا آغاز – قومِ نوح میں پہلا فتنہ
🌿 اللہ تعالیٰ کا ارشاد:
﴿وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا﴾
(سورۃ نوح 71: آیت 23)
📖 ترجمہ:
"اور انہوں نے (آپس میں کہا) اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا، خاص طور پر وَد، سُوَاع، یَغُوث، یَعُوق اور نَسْر کو ہرگز نہ چھوڑنا۔”
📚 تفسیر ابن عباسؓ (صحیح بخاری: کتاب التفسیر):
یہ تمام نیک لوگ تھے جو قومِ نوح میں فوت ہو گئے۔ ان کی وفات کے بعد، لوگوں نے ان کی یاد میں ان کے مجسمے اور تصاویر بنائیں، نیت یہ تھی کہ ان کی یاد سے نیکی کی طرف رغبت رہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہی تصاویر اور مجسمے معبود بن گئے۔
━━━━━━━━━━━━━━━━━━━
🪦 ❷ بت پرستی سے قبر پرستی تک کا سفر
📜 تاریخی حقیقت:
تصاویر اور مجسمے صرف یادگار کے طور پر بنائے گئے، لیکن بعد میں لوگوں نے ان بزرگوں کی قبروں پر بیٹھنا، مجاور بننا، اور ان سے دعائیں مانگنا شروع کر دیا۔
📚 حدیث (صحیح بخاری: کتاب التفسیر):
عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں:
"یہ سب قومِ نوح کے نیک لوگ تھے، ان کی قبروں پر بیٹھنا شروع کیا گیا، پھر ان کے مجسمے بنائے گئے، پھر رفتہ رفتہ ان کی عبادت ہونے لگی۔”
━━━━━━━━━━━━━━━━━━━
🕌 ❸ قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت
📚 سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا حبشہ گئیں، وہاں تصویروں سے بھرا گرجا دیکھا۔
🌟 رسول اللہ ﷺ کا فرمان:
"یہ وہ لوگ ہیں جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہوتا تو اس کی قبر کو مسجد یعنی عبادت گاہ بنا لیتے (جیسے دعا، نذر نیاز وغیرہ)۔ وہ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہیں۔”
(صحیح مسلم: جلد 1، صفحہ 20)
━━━━━━━━━━━━━━━━━━━
🏚️ ❹ قبر کو اونچا کرنا اور گنبد بنانا
📘 فرمانِ رسول ﷺ:
"جو قبر اونچی دیکھو، اسے زمین کے برابر کر دو، اور جو تصویر دیکھو، مٹا دو۔”
(صحیح مسلم، مشکوٰة المصابیح جلد 1، ص:147)
🕌 عملِ خلفاء:
حضرت علیؓ کو نبی ﷺ نے یہ ذمہ داری دی کہ اونچی قبریں برابر کریں۔ یہ ایک مسلسل سنت ہے۔
”اے علی ! تمہیں جو بت اور تصویر نظر آئے اسے مٹا دو اور جو اونچی قبر دکھائی دے اسے دیگر قبرووں کے برابر کر دو۔ “
(مشكوة ج : 1 ص : 147، صحيح مسلم ج : 1 ص : 312)
━━━━━━━━━━━━━━━━━━━
🕌 ❺ قبروں کو مسجدیں بنانے پر لعنت
📖 حدیثِ نبوی ﷺ (صحیح بخاری و مسلم، مشکوة: ج1، ص69):
"خبردار! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بناتے تھے۔ تم ایسا ہرگز نہ کرنا۔ میں تمہیں سختی سے اس سے منع کرتا ہوں۔”
🌩️ لعنت کی شدت:
نبی کریم ﷺ نے اپنی وفات کے وقت فرمایا:
"لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد”
🔹 ترجمہ:
"اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر، جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔”
(صحیح بخاری: ج2، ص639 | نیل الاوطار: ج4، ص97)
📌 سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں:
اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ آپ ﷺ کی قبر کو سجدہ گاہ بنایا جائے گا تو آپ کی قبر مبارک نمایاں اور کھلی رکھی جاتی۔
━━━━━━━━━━━━━━━━━━━
🔥 ❻ قبروں پر چراغ جلانے اور گنبد بنانے پر لعنت
📚 حدیث (مسند احمد و سنن):
امام احمد اور اہل سنن نے زید بن ثابت کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر، قبروں پر مسجدیں بنانے والوں پر اور قبروں پر چراغ روشن کرنے والوں پر اللہ کی لعنت ہو“۔
(نیل الاوطار، ج : 4 ص : 97)
⛔ یہ کام کیوں ناجائز؟
• چراغ جلانا = قبر کو عبادت گاہ بنانا
• گنبد بنانا = قبر کی تعظیم میں غلو
• مسجد بنانا = عبادت کو قبر سے جوڑنا
━━━━━━━━━━━━━━━━━━━
⚒️ ❼ گنبد گرانے کی شرعی بنیاد
📖 حدیث (صحیح مسلم: ج 1، ص 312):
ابوالہیاج الاسدی بیان کرتے ہیں کہ حضرت علیؓ نے فرمایا:
"نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ ہر اونچی قبر کو زمین کے برابر کر دوں اور ہر تصویر کو مٹا دوں۔”
🏛️ عملی مثال:
سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز نے جب اقتدار سنبھالا تو قبروں سے تمام گنبد اور مزارات ختم کر دیے۔ علماء سے پوچھا کہ اگر قرآن و سنت سے ثابت ہو جائے کہ یہ ناجائز نہیں تو میں سونے چاندی کے قبے بنا دوں گا، مگر تمام علماء خاموش ہو گئے۔
━━━━━━━━━━━━━━━━━━━
📐 ❽ قبروں پر تعمیرات کی شرعی حیثیت
📖 ابن حبان نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ :
نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يحجصص القبر وان يبني عليه وان يوطاءَ
”رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو چونے گچ کرنے اور اس پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرمایا اور قبر کو روندنے سے بھی منع کیا“۔
(مشكوة ج : 1 ص : 148)
صحیح مسلم کی حدیث میں یہ الفاظ زائد آئے ہیں۔
وان يكتب عليه ”یعنی اس پر کوئی کتبہ لگانے یا عبارت لکھنے سے منع فرمایا“۔
📚 امام ابن حبان روایت کرتے ہیں:
"قبروں پر دیوار، عمارت، گنبد وغیرہ بنانا سب ناجائز ہے۔”
📌 لغوی دلیل:
اہلِ عرب جب کہتے ہیں "شہر پر دیوار ہے”، تو مراد مرکز سمیت اس کے گرد و نواح ہوتا ہے۔ ایسے ہی قبر کے گرد تعمیرات بھی اسی ممانعت میں شامل ہیں۔
━━━━━━━━━━━━━━━━━━━
اللہ ہمیں قبر پرستی کے شرک سے محفوظ رکھے آمین۔