ناجائز شرط لگانے کی ایک صورت
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

لقطہ (زمین پر پڑی ہوئی اٹھائی جانے والی کوئی چیز) کے احکام

سوال: دو آدمی چار چار سو کی شرط لگاتے ہیں جس کے ذمے واجب الادا ہو جائیں گے یعنی جو شرط ہار جائے گا وہ چارسو دے گا اور جو جیت کر ان کا حقدار ہو جائے، وہ قسم اٹھا کر کہتا ہے کہ وہ اپنے اس دوست کو معاف نہیں کرے گا؟
جواب: دو آدمیوں یا دو ٹیموں کے درمیان شرط کی مذکورہ صورت میں متعین چیز لینا جائز نہیں کیونکہ یہ جوئے کی ایک صورت ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ ارشاد ہے:
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ‎ ﴿٩٠﴾ ‏ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ» [المائدة: 91,90]
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور شرک کے لیے نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سراسر گندے ہیں، شیطان کے کام سے ہیں، سو اس سے بچو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز آنے والے ہو؟“
اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
”عوض کے ساتھ مقابلے بازی صرف گھوڑے، اونٹ اور تیر اندازی میں ہے۔“
قسم کھانے والے کو چاہیے کہ وہ یہ رقم نہ لے اور اپنی قسم کا کفارہ دے جو اس آیت قرآنی میں صریحاً ذکر ہوا ہے:
«لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ» [المائدة: 89]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل