سوال
میرے کچھ دوست میزان بینک میں انویسٹمنٹ کرتے ہیں اور کچھ نے قرضہ لیا ہوا ہے، کیا میزان بینک میں قرضہ لینا اور انویسٹمنٹ جائز ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
میزان بینک ہو یا کوئی اور بینک، صرف اسلامی لیبل لگانے سے کوئی چیز اسلامی نہیں ہو جاتی۔ اگر یہ واقعی اسلامی ہوتے تو انہیں اپنے آپ کو اسلامی ظاہر کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
بینکنگ کا نظام اور سود
یہ بات واضح ہے اور کئی تحاریر و تقاریر میں بیان کی جا چکی ہے کہ تمام بینک، بشمول میزان بینک، سودی نظام پر مبنی ہیں اور ان کے تمام معاملات سود پر مشتمل ہیں۔
مضاربہ، مشارکہ اور تکافل کے دعوے
بینک مختلف ناموں جیسے مضاربہ، مشارکہ یا تکافل کے تحت پالیسیز پیش کرتے ہیں، لیکن یہ سب جھوٹ، فریب اور دھوکہ ہیں۔ ان دعوؤں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
شرعیہ بورڈ کا دھوکہ
بینکوں کے اپنے شرعیہ بورڈز ہوتے ہیں جو شرعی معاملات کو تولنے کے دعوے کرتے ہیں۔ تاہم، یہ محض ایک گروہ ہوتا ہے جو پیسے کے عوض فتوے دیتا ہے اور لوگوں کو دھوکہ دیتا ہے کہ یہ معاملات شریعت کے مطابق ہیں، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔
نتیجہ
لہٰذا، میزان بینک یا کسی بھی دوسرے بینک سے قرضہ لینا یا انویسٹمنٹ کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ تمام معاملات سود پر مبنی ہیں۔