میاں بیوی کا ایک دوسرے کا تمام بدن کو دیکھنا جائز

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

میاں بیوی کا ایک دوسرے کے سامنے (بغیر کپڑوں کے) ظاہر ہونا
سوال: کیا شرعاًً عورت کا اپنے خاوند کے تمام بدن کو اور خاوند کا اپنی بیوی کے تمام بدن کو، حلال سے لطف اندوز ہونے کی نیت سے دیکھنا جائز ہے؟
جواب: عورت کے لیے اپنے خاوند کے تمام بدن کو دیکھنا جائز ہے، اور خاوند کے لیے اپنی بیوی کے، بغیر کسی تفصیل کے، تمام بدن کو دیکھنا جائز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
«وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ ‎ ﴿٥﴾ ‏ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ‎ ﴿٦﴾ ‏ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ» [23-المؤمنون:5]
”اور وہی جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، مگر اپنی بیویوں، یا ان (عورتوں) پر جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں تو بلاشبہ وہ ملامت کیے ہوئے نہیں ہیں۔ پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔“ [محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ]

میاں بیوی کے ننگے ہو کر جماع کرنے کا حکم
سوال: کیا مرد کا اپنی بیوی سے اس حال میں جماع کرنا، جبکہ وہ دونوں ننگے ہوں، جائز ہے یا ان پر اپنے جسم کو چھپانا واجب ہے؟
جواب: ہر مرد و عورت پر واجب ہے کہ وہ لوگوں سے اپنے ستر و شرمگاہ کو چھپا کر رکھے، سوائے مرد کے اپنی بیوی اور لونڈی سے، اور بیوی اور لونڈی اپنے خاوند اور آقا سے۔
بہز بن حکیم اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اپنی شرمگاہوں کو کہاں سے بچائیں اور کہاں کھولیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«احفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك»
”اپنی شرمگاہ کی حفاظت کر، سوائے اپنی بیوی اور لونڈی کے۔“
میں نے عرض کیا: جب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ اکٹھے ہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«إن استطعت أن لا يرينها أحد فلا يرينها»
”اگر تو ایسا کر سکتا ہے کہ تیری شرمگاہ کو کوئی نہ دیکھے تو پھر ایسا کر لے کہ اس کو کوئی نہ دیکھے۔“
میں نے پھر عرض کیا: جب ہم میں سے کوئی شخص تنہا ہو (پھر تو وہ اپنی شرمگاہ ظاہر کر سکتا ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«فالله أحق أن يستحيا منه» [حسن۔ سنن أبى داود، رقم الحديث 14017]
”اللہ اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس سے شرم و حیا کی جائے (بلاوجہ ننگا نہ ہوا جائے)۔“
تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واضح فرما دیا کہ عموماً تنہائی میں بھی پردہ پوشی اور سترپوشی کرنا ہی مناسب اور لائق ہے۔ [سعودي فتوي كميٹي]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل