مکہ آنے کے بعد حاجی طوافِ قدوم کے سات چکر لگائے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

مکہ آنے کے بعد حاجی طوافِ قدوم کے سات چکر لگائے
➊ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا ارادہ فرمایا اور عرفات جانے سے پہلے طواف کیا۔
[مسلم: 1233 ، كتاب الحج: باب استحباب طواف القدوم للحاج]
➋ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بتلایا کہ جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ (مسجد حرام) تشریف لائے تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر بیت اللہ کا طواف کیا۔
[مشكاة: كتاب الحج: باب دخول مكة ، الفصل الأول]
➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
أمرهم النبى صلى الله عليه وسلم أن يرملوا ثلاثة أشواط ويمشوا أربعا ما بين لركنين
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ تین چکروں میں تیز قدم چلیں اور دونوں رکنوں کے درمیان چار چکر عام معمول کے مطابق چل کر لگائیں ۔“
[بخاري: 1602 ، كتاب الحج: باب كيف كان بدء الرمل ، مسلم: 1266 ، أبو داود: 1886 ، نسائي: 230/5 ، ترمذي: 863 ، أحمد: 290/1]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف (یعنی طوافِ قدوم ) کرتے تو :
يخب ثلاثة أطواف و يمشى أربعة
”اس کے تین چکروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوڑتے اور چار میں معمول کے مطابق چلتے ۔“
[بخاري: 1617 ، كتاب الحج: باب من طاف بالبيت إذا قدم ، مسلم: 1261 ، نسائي: 230/9 ، أحمد: 13/2 ، ابن خزيمة: 2762]
طوافِ قدوم کے حکم میں فقہا نے اختلاف کیا ہے۔
(جمہور، شوکانیؒ) طوافِ قدوم فرض ہے۔
(صدیق حسن خانؒ) اسی کے قائل ہیں۔
(ابو حنیفہؒ) یہ طواف سنت ہے۔
(شافعیؒ) اس کا حکم تحیۃ المسجد کی طرح ہے۔
[نيل الأوطار: 386/3 ، الروضة الندية: 617/1١]
(راجح) طوافِ قدوم واجب نہیں ہے کیونکہ وجوب کی کوئی واضح دلیل موجود نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1