مکان کی فروخت اور کرنسی کی قدر کا شرعی حکم

سوال

ہم پانچ بہنیں ہیں، والدین کا انتقال ہوچکا ہے۔ ہمارے والد نے وصیت کی تھی کہ مکان فروخت کیا جائے تو بہنوں میں سے ہی کوئی خرید لے اور باقی بہنوں کو ان کا حصہ دے دے۔ والد نے کہا تھا کہ بیٹیاں غریب ہیں، اس لیے جتنے کی جگہ بکے، خریدار بہن باقی بہنوں کو ایک لاکھ کم دے۔ مکان دس لاکھ میں فروخت ہوا، اور خریدار بہن نے باقی بہنوں کو ایک لاکھ اسی ہزار فی بہن دے دیے۔ اب وہ بہن کرایہ کے مکان میں رہ رہی ہے اور مکان بیچنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کی موجودہ قیمت پچیس لاکھ ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس بہن کو مکان کی موجودہ قیمت کے مطابق بہنوں کو رقم دینی ہوگی یا پرانے معاہدے پر عمل ہوگا؟

جواب از فضیلۃ العالم محمد طاہر حفظہ اللہ ،فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ مکان تمام بہنوں نے 23 سال قبل اپنی اس بہن کو فروخت کردیا تھا، اور اس وقت جو قیمت طے ہوئی تھی، وہی برقرار رہے گی۔ لہٰذا پرانی قیمت کے مطابق معاہدہ درست ہے۔

وضاحت

یہ بات تو درست ہے کہ مکان فروخت ہوچکا ہے اور اس کی قیمت طے تھی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جو رقم (ایک لاکھ اسی ہزار فی بہن) دی گئی تھی، وہ اس وقت کی کرنسی کی مالیت کے حساب سے کافی تھی۔ اب کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا اس کمی کو پورا کیا جائے گا یا نہیں۔

علماء کی رائے:

  • کچھ علماء کی رائے:
    اگر کرنسی کی قدر میں ایک تہائی (ثلث) سے زیادہ کمی ہو تو قرض کی مالیت کو موجودہ قدر کے مطابق ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
  • راجح رائے:
    مطلقاً قرض کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔ مثلاً اگر کسی نے تین سال پہلے ایک ہزار روپے قرض دیا تھا اور آج کرنسی کی قدر آدھی ہوگئی ہے، تو واپس کرتے وقت تین ہزار روپے دیے جائیں گے۔ یہ قرض پر نفع نہیں بلکہ کمی کو پورا کرنا ہے۔

اس معاملے میں حل:

  • اگر وہ بہن واقعی مالی طور پر کمزور ہے تو بہتر یہ ہوگا کہ باقی بہنیں اس کے ساتھ تعاون کریں اور کم رقم وصول کریں۔
  • تاہم، کرنسی کی موجودہ قدر کے مطابق کمی کو پورا کرنا عدل و انصاف کے قریب تر ہوگا۔

حوالہ

[مجلة مجمع الفقه الإسلامي: عدد 3٫5٫8]
اس مجلہ میں تفصیلی بحث موجود ہے، جہاں اس موضوع پر مختلف رائے پیش کی گئی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے