موزوں جرابوں اور پگڑی پر مسح کے احکام

موزوں پر مسح کرنے کا بیان

 نبی کریم ﷺ کا موزوں پر مسح کرنا

سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"ایک سفر کے دوران میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ وضو کے وقت میں نے چاہا کہ آپ کے دونوں موزے اتار دوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’انہیں رہنے دو میں نے انہیں طہارت کی حالت میں پہنا تھا‘‘
پھر آپ نے ان پر مسح کیا۔”
(بخاری، الوضوء، باب اذا ادخل رجلیہ وھما طاھرتان، ۶۰۲، مسلم: الطہارۃ، باب: المسح علی الخفین: ۴۷۲.)

 بغیر وضو موزے پہن کر مسح کرنا

اگر کوئی شخص بغیر وضو کے موزے یا جرابیں پہن لے، اور بھول کر ان پر مسح کر کے نماز پڑھ لے، تو اس کے بارے میں شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اس کی نماز باطل ہے، اسے ان نمازوں کو دہرانا ہو گا جو اس نے مسح سے پڑھی ہیں، کیونکہ مسح کے درست ہونے کے لیے اہل علم کے اجماع کے مطابق شرط یہ ہے کہ جرابوں کو بحالت وضو پہنا ہو۔”
(فتاوی اسلامیہ، اول، ص ۱۱۳)

 مسح کی مدت کا تعین

شریح بن ہانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے موزوں پر مسح کرنے کی مدت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا:
’’رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے (مسح کی مدت) تین دن رات اور مقیم کے لیے ایک دن رات مقرر فرمائی ہے۔‘‘
(مسلم، الطھارۃ، باب التوقیت فی المسح علی الخفین، ۶۷۲.)

 مسح کی مدت کا آغاز

فضیلۃ الشیخ مفتی محمد الصالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"مسح کی مدت کا آغاز اس وقت سے ہو گا جب وہ وضو ٹوٹنے کے بعد پہلا مسح کرے گا، یہی قول راجح ہے۔”
مثال کے طور پر:
اگر کسی نے فجر کی نماز کے وقت موزے پہنے۔
اور ظہر کے وقت بے وضو ہو کر مسح کیا،
تو مسح کی مدت ظہر سے شروع ہو گی۔
مقیم کے لیے دوسرے دن ظہر تک اور
مسافر کے لیے چوتھے دن ظہر تک مسح جائز ہو گا۔
(فتاوی اسلامیہ، اول، ص ۶۱۳)

 جنابت کی حالت میں مسح کا حکم

سیدنا صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"جب ہم سفر میں ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے کہ ہم اپنے موزے تین دن اور تین راتوں تک پاخانہ، پیشاب یا سونے کی وجہ سے نہ اتاریں (بلکہ ان پر مسح کریں)، ہاں جنابت کی صورت میں موزے اتارنے کا حکم دیتے۔”
(ترمذی، الطھارۃ، باب المسح علی الخفین للمسافر والمقیم، ۶۹۔ نسائی: ۷۲۱)
اسے امام ترمذی، ابن خزیمہ، ابن حبان اور نووی نے صحیح کہا۔

وضاحت:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنبی ہونا مسح کی مدت کو ختم کر دیتا ہے، اس لیے غسل جنابت کے وقت موزے اتارنے چاہئیں۔ البتہ پیشاب، پاخانے یا نیند کے بعد موزے نہیں اتارنے چاہئیں، بلکہ مقررہ مدت تک ان پر مسح کیا جا سکتا ہے۔

 جرابوں پر مسح کرنے کا بیان

نبی کریم ﷺ کا جرابوں پر مسح کا حکم

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے وقت صحابہ کو پگڑیوں اور جرابوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔”
(ابو داؤد، الطھارۃ، باب المسح علی العمامۃ، ۶۴۱)
اسے امام حاکم اور حافظ ذہبی نے صحیح قرار دیا ہے۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل

سیدنا عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر، چپل کے تسموں سمیت، مسح کیا۔
(بیہقی ۱/۵۲)

عمرو بن حریث رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کرتے ہوئے اپنی ان جرابوں پر مسح کیا جو جوتوں (چپلوں) میں تھیں۔”
(ابن ابی شیبہ و ابن المنذر)

ابن حزم رحمہ اللہ کے مطابق ۲۱ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے جرابوں پر مسح کرنا ثابت ہے۔ ان میں شامل ہیں:
◈ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ
◈ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
◈ سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ
(ابن ابی شیبہ ۱/۳۷۱)

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ بھی جرابوں پر مسح کیا کرتے تھے۔
(ابن ابی شیبہ ۱/۳۷۱)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے وضو کرتے ہوئے اپنی ٹوپی اور سیاہ جرابوں پر مسح کیا اور نماز ادا کی۔
(السنن الکبری للبیہقی ۱/۵۸۲)

ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا جرابوں پر مسح کرنے کے جواز پر اجماع ہے۔”
(المغنی لابن قدامہ ۱/۲۳۳، مسئلہ ۶۲۴)

لغت عرب میں ’’جورب‘‘ کا مفہوم

قاموس (۱/۶۴): ہر وہ چیز جو پاؤں پر پہنی جائے، اسے "جورب” کہتے ہیں۔
تاج العروس: جو چیز لفافے کی طرح پاؤں پر پہن لی جائے، وہ "جورب” ہے۔
علامہ عینی: جورب بٹے ہوئے اون سے بنائی جاتی ہے اور پاؤں میں ٹخنے سے اوپر تک پہنی جاتی ہے۔
عارضۃ الاحوذی: امام ابو بکر ابن العربی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: جورب وہ چیز ہے جو پاؤں کو ڈھانپنے کے لیے اون کی بنائی جاتی ہے۔
عمدۃ الرعایہ: جرابیں روئی یعنی سوت کی اور بالوں کی بھی ہوتی ہیں۔
غایۃ المقصود: جرابیں چمڑے، صوف اور سوت کی بھی ہوتی ہیں۔

نتیجہ:
"جورب” ہر اس لباس کو کہتے ہیں جو پاؤں پر لپیٹا یا پہنا جائے، چاہے وہ چمڑے کا ہو یا اون یا سوت کا۔ ان تمام پر مسح کرنا جائز ہے۔

 پگڑی پر مسح

نبی کریم ﷺ کا عمل

سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پگڑی اور موزوں پر مسح فرمایا۔”
(بخاری، الوضوء، باب المسح علی الخفین، ۵۰۲)

سیدنا بلال رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور پگڑی پر مسح کیا۔”
(مسلم، الطھارۃ، باب المسح علی الناصیۃ والعمامۃ، ۵۷۲)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1