منتر کی حقیقت اور اسلامی نقطہ نظر
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

منتر کیا چیز ہے 

جواب :

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
« النشره من عمل الشيطان »
”منتر شیطان کے عمل سے ہے۔“ [مسند أحمد 294/3 سنن أبى داود، رقم الحديث 3868]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے۔ [فتح الباري: 233/10]
کیوں کہ یہ اس کی اصل کی طرف اشارہ ہے، پھر جس نے اس کے ساتھ خیر کا قصد کیا وہ خیر ہے، ورنہ وہ شر ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا:
”لیکن منتر کی دو قسمیں ہونے کا احتمال ہے، میں کہتا ہوں یہی درست ہے کہ منتر کی دو قسمیں ہیں۔“ [فتح الباري 233/10]
پہلی قسم جائز منتر کی ہے اور وہ قرآن، دعاؤں اور شرعی اذکار کے ساتھ جادو کا توڑ ہے اور دوسری قسم حرام منتر کی ہے اور یہ شیاطین کی مدد، ان کے تقرب اور ان کی رضامندی کے ساتھ جادو کو جادو سے ختم کرنا ہے۔ امید واثق ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ فرمان کہ منتر شیطانی ہے، سے یہی قسم مراد ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جادوگروں اور کاہنوں کے پاس جانے سے منع کیا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ جس نے ان کی تصدیق کی، اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی شریعت سے کفر کیا۔
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا :
”منتر کرنے اور کروانے والا شیطان کے پسندیدہ عمل کے ساتھ اس کا قرب حاصل کرتے ہیں، جس کی وجہ سے مسحور سے جادو کا شیطانی عمل باطل ہو جاتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ تعوذات اور جائز دعاؤں کے دم کے ساتھ کیا جانے والا منتر جائز ہے۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے