سوال
کیا یہ بات صحیح ہے کہ ملک الموت کا نام عزرائیل ہے؟
کیا یہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟
الجواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ملک الموت کا نام عزرائیل ہونا نہ قرآن سے ثابت ہے، نہ صحیح احادیث سے۔
❶ قرآن مجید میں ذکر
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"قُلْ يَتَوَفَّاكُمْ مَلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ”
ترجمہ:
"آپ کہہ دیں کہ تمہیں وہ فرشتہ موت دیتا ہے جو تم پر مقرر کیا گیا ہے۔”
(سورۃ السجدہ، آیت: 11)
اس آیت میں صرف "ملک الموت” کا ذکر ہے، نام "عزرائیل” نہیں آیا۔
❷ احادیث میں ذکر
شیخ محمد ناصر الدین البانیؒ فرماتے ہیں:
"کتاب و سنت میں اس فرشتے کا نام صرف ‘ملک الموت’ آیا ہے، ‘عزرائیل’ کا نام صرف عوام الناس میں مشہور ہے، اس کی کوئی اصل نہیں، اور غالباً یہ نام اسرائیلیات سے ماخوذ ہے۔”
(احکام الجنائز، ص: 155)
❸ مفسرین کی آراء
امام ابن کثیرؒ (تفسیر القرآن العظیم: 2/457)
سورۃ السجدہ کی مذکورہ آیت کے تحت لکھتے ہیں:
"اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ‘ملک الموت’ کسی مخصوص فرشتے کا ذاتی نام نہیں بلکہ ایک صفت ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
"اگرچہ بعض آثار میں ‘عزرائیل’ کا نام آیا ہے، جیسا کہ قتادہؒ وغیرہ نے ذکر کیا ہے، تاہم یہ آثار قابل حجت نہیں۔”
تفسیر روح المعانی (21/126):
اس میں ذکر ہے:
"ملک الموت کا نام عزرائیل ہے، اور اس کا مطلب ہے: عبداللہ”
لیکن یہ قول اثری و حدیثی دلائل سے ثابت نہیں۔
❹ امام سیوطیؒ کی تحقیق
الدر المنثور (5/173) میں امام سیوطیؒ نے تفصیل سے احادیث و آثار ذکر کیے ہیں۔
ان کے تتبع کے باوجود عزرائیل کے نام کی کوئی صحیح حدیث ذکر نہیں کی۔
صرف ایک اثر یوں ہے:
"ابراہیم علیہ السلام نے ملک الموت سے اس کا نام پوچھا، اس نے کہا: میرا نام عزرائیل ہے، اور میری دو آنکھیں ہیں…”
◈ اس روایت کو ابن ابی الدنیا اور ابوالشیخ (کتاب العظمۃ) میں ذکر کرتے ہیں۔
◈ لیکن یہ اثر اسرائیلیات میں سے ہے، اور صحیح سند سے ثابت نہیں۔
❺ امام شنقیطیؒ (اضواء البیان)
فرماتے ہیں:
"آثار میں عزرائیل کا نام آیا ہے، لیکن جہاں تک میں نے مطالعہ کیا ہے، کسی معتبر حدیث یا تفسیر کی کتاب میں یہ ثابت نہیں ہوا۔”
(اضواء البیان، ج2)
❻ دیگر تفاسیر میں بھی عدم ذکر
◈ تفسیر خازن (3/473)
◈ التسهیل لعلوم التنزیل (ص: 130)
ان تفاسیر میں بھی عزرائیل کے نام کا کوئی مضبوط ثبوت موجود نہیں۔
خلاصہ:
◈ قرآن و حدیث میں "عزرائیل” کا نام نہیں آیا۔
◈ جو کچھ وارد ہوا ہے، وہ صرف "ملک الموت” کے نام سے ہے۔
◈ "عزرائیل” کا ذکر ضعیف آثار یا اسرائیلی روایات میں ہے، جن سے عقیدہ ثابت نہیں کیا جا سکتا۔
◈ مشہور ہونا صحیح ہونے کی دلیل نہیں، اس لیے اس نام کو شرعی حیثیت دینا درست نہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب