سامان کو اپنی ملکیت اور قبضے میں کرنے سے پہلے بیچنا جائز نہیں
کوئی تاجر بعض مصنوعات، جیسے: فریزر، واشنگ مشین وغیرہ کے نمونے شو روم میں رکھتا ہے، جب کوئی گاہک ان اشیا میں سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے وہ اس کے ساتھ قیمت پر اتفاق کر لیتا ہے، پھر وہ امپورٹ کرنے والے تاجر سے رابطہ کرتا ہے، اس سے مطلوبہ مقدار میں خرید لیتا ہے اور اپنی گاڑی میں رکھ کر وہ چیز گاہک کے گھر پہنچا آتا ہے، پھر اس کے بعد قیمت وصول کرتا ہے، اس بیع کا کیا حکم ہے؟
یہ بیع جائز نہیں، کیونکہ یہ سامان کو اپنی ملکیت اور قبضے میں کرنے سے پہلے بیع ہے، اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لا يحل سلف و بيع، ولا بيع ما ليس عندك»
’’سلف (قرض) اور بیع (ایک ہی وقت میں) جائز نہیں، اور جو تیرے پاس نہیں اس کی کوئی بیع نہیں۔“
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکیم بن حزام سے کہا:
«لا تبع ما ليس عندك»
”جو تیرے پاس نہیں اسے نہ بیچ۔“
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں سامان خریدا جائے اسے وہیں، تاجروں کے اسے اپنے گھروں میں منتقل کرنے سے پہلے ہی بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3499]
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 18/19]