ملحدین کے نظریات پر اکولوجیکل سائنس کا جواب
تحریر: مہران درگ

حقیقت اور سبزی خوری

بعض لوگ سبزی خور ہونے کو جانداروں کے حقوق کی حفاظت سمجھتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ پودے بھی جاندار ہیں۔ آج کی سائنس یہ ثابت کرتی ہے کہ پودے بھی جذبات رکھتے ہیں، ایک دوسرے سے بات چیت کرتے ہیں، سانس لیتے ہیں، اور ماحول سے اثر قبول کرتے ہیں۔ وہ بھی حساس ہوتے ہیں اور مختلف حالات پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، افریقی قبائل درختوں کو کاٹنے کے بجائے ان کے ارد گرد جمع ہو کر انہیں برا بھلا کہتے ہیں، اور درخت آہستہ آہستہ سوکھ کر ختم ہو جاتا ہے۔

پودوں میں جذبات اور احساسات

سائنس کے مطابق، پودوں میں جذبات اور احساسات ہوتے ہیں اور وہ اپنے آس پاس کے جانداروں سے جڑوں کے ذریعے بات چیت کرتے ہیں۔ یہ حقیقت ظاہر کرتی ہے کہ زندہ مخلوقات کا ایک دوسرے پر انحصار ہے، اور مکمل سبزی خوری بھی جانداروں کے ساتھ ظلم کے دائرے سے باہر نہیں۔

قدرتی نظام: شکار اور شکاری کا توازن

دنیا کا قدرتی نظام شکار اور شکاری کے توازن پر قائم ہے، جسےPrey and Predator کہتے ہیں:

    ◄ شکار: جاندار جو خوراک کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
    ◄ شکاری: جاندار جو شکار کرتا ہے۔

یہ توازن اس دنیا کے ماحولیاتی نظام کا بنیادی اصول ہے، جس کے بغیر دنیا کا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔ اگر اس قدرتی سائیکل میں کسی بھی فریق کو ختم کر دیا جائے تو پورا ماحولیاتی نظام تباہ ہو سکتا ہے۔

مثالیں

    ◄ بکریاں گھاس کھاتی ہیں، شیر بکریوں کو کھاتے ہیں، یہ سب ایک قدرتی سلسلے کا حصہ ہیں۔
    ◄ اگر تمام سانپ مار دیے جائیں تو چوہے بے تحاشا بڑھ جائیں گے، اور اگر تمام چیتے ختم کر دیے جائیں تو ہرن اور بارہ سنگھے ہر جگہ بھر جائیں گے۔

انسانی مداخلت اور قدرتی توازن

انسانی مداخلت سے بھی قدرتی توازن میں تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔ چنگیز خان کے قتل عام کا ایک دلچسپ اثر یہ ہوا کہ جنگلات پھیلنے لگے کیونکہ انسانوں کی کمی کے باعث زمین پر سبزہ زیادہ ہوگیا۔ جب انسان بڑی تعداد میں مارے گئے تو جنگلات اور درختوں کی تعداد بڑھ گئی، جس نے ماحول کو بہتر بنایا۔

قدرتی ایثار اور زندگی کا تسلسل

قدرتی نظام میں ہر جاندار ایک دوسرے پر منحصر ہے۔ ایک جاندار کی موت دوسرے کی زندگی کا سبب بنتی ہے، اور یہ ایثار کائنات کے تسلسل کے لیے ضروری ہے۔ قدرتی قوانین میں کوئی چیز بے کار نہیں، اور ہر شے کا ایک مقصد ہے۔

نتیجہ

قدرت نے اس کائنات کو ایک نظام کے تحت چلایا ہے، جس میں ہر چیز ایک دوسرے پر منحصر ہے۔ سبزی خور ہونا یا کسی ایک جاندار کو بچانا ماحولیاتی نظام کے خلاف جا سکتا ہے، کیونکہ ہر مخلوق کا اپنا کردار ہے۔ قدرتی توازن کو برقرار رکھنے کے لیے شکار اور شکاری دونوں کا وجود ضروری ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!