ملحدین کے رویے اور مکالمے کا مؤثر طریقہ
تحریر: ڈاکٹر زبیر

ملحدین کے رویوں کی تفہیم

ملحدین سے مکالمہ کرتے وقت ان کے رویوں کے پیچھے موجود وجوہات کو سمجھنا ضروری ہے۔ آج کل "اچھے دہریے” کی اصطلاح عام ہو رہی ہے، جس سے مراد وہ دہریے ہیں جو خدا کے وجود سے انکار کرتے ہوئے بھی سماجی اخلاقیات کی پابندی کرتے ہیں۔

ملحدین کے تضادات

بعض دہریے، جو بظاہر مذہب سے بیزار ہوتے ہیں، اپنے طرزِ عمل میں مذہبی علامات اختیار کرتے نظر آتے ہیں۔ مثال کے طور پر:

  • "شکر الحمدللہ” یا "جزاک اللہ” جیسے الفاظ کا استعمال۔
  • نماز ادا کرنا یا نکاح و طلاق کے اسلامی طریقے پر عمل کرنا۔
  • حرام و حلال کے اصولوں کا خیال رکھنا۔

یہ رویے بظاہر تضاد کا مظہر ہیں، لیکن دہریوں کا استدلال ہے کہ یہ سب سماجی اقدار کی پیروی کے لیے کیا جاتا ہے۔ ایک دہریے کا کہنا تھا کہ اگر وہ وصیت کرے کہ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے، تو اس سے اس کے رشتہ داروں کی دل آزاری ہوگی، لہٰذا وہ سماجی اقدار کی وجہ سے ایسا نہیں کرتے۔

الحاد کی فکری بنیاد

دہریت اور الحاد صرف مذہبی شعائر یا مظاہر کا انکار نہیں، بلکہ ایک مکمل سوچ ہے۔ یہ دہریے مسلمانوں کو مذہب سے دور کرنے کے لیے نہ صرف خود عملی طور پر مذہب پر عمل کرتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں تاکہ سماجی ہم آہنگی برقرار رہے۔ لیکن اس کے ساتھ وہ دہریت کی تبلیغ بھی جاری رکھتے ہیں۔

پاکستانی دہریوں کے عمومی رویے

پاکستانی دہریوں میں مختلف قسم کے افراد شامل ہیں:

  • کچھ نوجوان، جو اپنے خیالات کی تشہیر کے لیے خود کو "فیمیل دہریہ” کی تلاش میں مصروف رکھتے ہیں۔
  • بعض افراد اپنی فکری پہچان کے لیے مذہب مخالف خیالات کو پھیلاتے ہیں۔
  • کچھ لوگ مولوی حضرات کے ردعمل کے طور پر دہریے بن جاتے ہیں۔
  • چند افراد توجہ کے حصول کے لیے الحاد کو اپناتے ہیں۔
  • اکثر یہ لوگ مذہب اور مذہبی تعلیمات پر تنقید کرکے اپنے اندر کی بے چینی ظاہر کرتے ہیں، اور ان کا علمی سرمایہ محض مغربی دہریوں کی کتب کا ترجمہ ہوتا ہے۔

ملحدین کے ساتھ مکالمے کا طریقہ

ملحدین کی حکمت عملی کو سمجھیں

ملحدین زیادہ تر مذہب کے اصولوں کی بجائے فروعات پر بات کرتے ہیں۔ وہ مسلمانوں کو:

  • نبی اکرمﷺ کی شادیوں،
  • تعدد ازدواج،
  • حجاب و نقاب،
  • جہاد، داعش، طالبان وغیرہ جیسے موضوعات میں الجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

مکالمے کی ترتیب

ملحدین کے ساتھ بحث کے لیے ایک مناسب ترتیب اپنانا ضروری ہے:

  1. خالق کے وجود پر بحث: پہلے خدا کے وجود کو ثابت کریں۔
  2. مخلوق کی مقصدیت: خالق کی تخلیق کا مقصد زیر بحث لائیں۔
  3. مذہب کی ضرورت: مذہب کے انسانی زندگی میں کردار کو واضح کریں۔
  4. اسلام کا برحق ہونا: دوسرے مذاہب کے مقابلے میں اسلام کی صداقت پر بات کریں۔
  5. رسالت کی ضرورت: رسولوں کے وجود کی اہمیت پر روشنی ڈالیں۔
  6. نبی اکرمﷺ کی رسالت: ثابت کریں کہ آپﷺ اللہ کے سچے رسول ہیں۔
  7. آخرت کی بحث: جنت و جہنم اور قیامت کے مفہوم پر گفتگو کریں۔

اصولوں پر بات کریں، فروعات پر نہیں

جب تک ملحدین اصولوں پر متفق نہ ہوں، ان کے ساتھ فروعات پر بحث وقت کا ضیاع ہے۔ اصولوں کو ثابت کرنے کے بعد ہی فروعات کو زیر بحث لانا چاہیے۔

الحاد کے اصولوں کو نشانہ بنائیں

ملحدین کے خیالات کا تجزیہ ان کے اپنے عقائد کے مطابق کریں:

  • قوانینِ فطرت: کیا یہ کائنات کے خالق ہو سکتے ہیں؟
  • نظریہ ارتقاء: ملحدین کے عقائد کی بنیاد یہی نظریہ ہے۔ اس کے نقائص کو اجاگر کرکے ان کے عقائد کی عمارت کو گرا دیا جائے۔

خلاصہ

ملحدین کے ساتھ مکالمے میں سب سے اہم بات ان کے خیالات کے بنیادی اصولوں کو سمجھنا اور ان کے فکری تضادات کو واضح کرنا ہے۔ مکالمے کے دوران ان کے دلائل کا منطقی اور اصولی جواب دینا ضروری ہے تاکہ وہ اپنے خیالات کی خامیوں کا ادراک کر سکیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے