مغربی دنیا میں جدیدیت اور ما بعد جدیدیت کا سفر

مغربی دنیا میں مذہب اور عقل کی کشمکش

مغربی دنیا میں مذہب اور عقل کے درمیان کشمکش جدید تاریخ کا ایک اہم باب ہے، جس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوئے۔ یہ کشمکش دراصل اُس مذہب کے خلاف بغاوت کا نتیجہ تھی جو مغرب میں رائج تھا، مگر اصل خدائی تعلیمات سے منحرف ہوچکا تھا۔

تحریف شدہ مذہب اور اس کے نقائص

  • اصل الہامی دین کی بنیاد توحید پر تھی، لیکن عیسائیت میں تثلیث کا تصور غالب آگیا۔
  • دینِ حق میں ہر شخص کو خدا سے براہ راست تعلق رکھنے کی اجازت تھی، لیکن عیسائیت میں پادریوں کو واسطہ بنا دیا گیا۔
  • اللہ کی نازل کردہ کتاب ہر شخص کے لیے قابلِ فہم تھی، لیکن چرچ نے اس کی تشریح کا حق صرف مذہبی طبقے تک محدود کر دیا۔
  • دینِ حق میں نجات کا دارومدار ایمان و عمل پر تھا، جبکہ منحرف عیسائیت میں کفارے کا نظریہ عام ہوگیا۔
  • اسلامی تعلیمات عدل اور فطرت کے مطابق تھیں، مگر عیسائی راہبوں نے رہبانیت کو فروغ دیا، جو فطرت کے خلاف تھی۔

مغرب میں مذہب کے خلاف بغاوت

ان وجوہات کی بنا پر مغربی عوام میں مذہب کے خلاف شدید ردِعمل پیدا ہوا اور وہ کلیسا کے جبر سے بیزار ہو گئے۔ نتیجتاً ایک فکری تحریک نے جنم لیا، جسے جدیدیت (Modernism) کا نام دیا گیا۔

جدیدیت (Modernism) کیا ہے؟

جدیدیت سترہویں اور اٹھارہویں صدی میں یورپ میں کلیسا کے جبر اور روایت پسندی کے خلاف ابھرنے والی تحریک تھی۔

جدیدیت کے پس منظر میں عوامل

  • کلیسا کا ظلم: پادریوں نے مذہب کو اپنی اجارہ داری بنا لیا تھا اور آزاد علمی تحقیق پر پابندیاں لگا دی تھیں۔
  • اسلامی تہذیب کا اثر: اسپین اور جنوبی اٹلی میں اسلامی تعلیمات نے یورپ میں حریتِ فکر کے بیج بوئے۔
  • سائنسی ترقی: تجرباتی علوم کی پیش رفت نے مذہبی روایات کو چیلنج کیا۔

جدیدیت کے بنیادی تصورات

  • عقل، تجربہ اور مشاہدہ ہی علم کے واحد ذرائع ہیں۔
  • مابعد الطبیعیاتی (Metaphysical) حقائق کو مسترد کیا گیا۔
  • عقلیت پرستی (Rationalism) کو فروغ دیا گیا۔
  • مذہب اور عقلی فلسفے کو جدا کر دیا گیا۔

جدیدیت کے نمایاں اثرات

  • مذہبی پہلو: الحاد اور تشکیک کو فروغ ملا۔
  • سیاسی پہلو: انسانی حقوق، جمہوریت اور آزادی کے تصورات عام ہوئے۔
  • معاشی پہلو: سرمایہ دارانہ نظام اور بعد میں سوشلسٹ فکر نے جنم لیا۔
  • اخلاقی پہلو: روایتی اخلاقیات کی جگہ افادیت پسندی (Utilitarianism) نے لے لی۔
  • سماجی پہلو: نسائیت (Feminism) اور دیگر سماجی تحریکیں پیدا ہوئیں۔

جدیدیت کے زیرِ اثر انقلابِ فرانس، امریکی آزادی اور یورپ میں جمہوری نظام کا قیام ممکن ہوا۔ بیسویں صدی کے وسط میں مغربی طاقتوں نے تیسری دنیا میں بھی جدیدیت کو فروغ دینے کی کوشش کی، خصوصاً اسلامی دنیا میں روایت پسندی کے خلاف اقدامات کیے گئے۔

ما بعد جدیدیت (Postmodernism) کیا ہے؟

ما بعد جدیدیت درحقیقت جدیدیت کے جبر کا ردِ عمل تھا۔ جدیدیت کے حامیوں نے اپنے نظریات کو حتمی سچائی کے طور پر نافذ کیا، جس سے ایک نئی فکری بغاوت جنم لے لی۔

ما بعد جدیدیت کے بنیادی تصورات

  • سچائی کی اضافیت: کوئی بھی حقیقت مستقل اور آفاقی نہیں، بلکہ ہر سچائی مخصوص حالات اور نظریات کی پیداوار ہوتی ہے۔
  • دنیا کی غیر حقیقی حیثیت: حقیقت دراصل وہی ہے جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں۔
  • ردِ تشکیل (Deconstruction): ہر نظریہ، مذہب، فلسفہ یا سیاسی نظام ایک خیالی تصور (Myth) ہے، جسے رد کر دینا چاہیے۔

ما بعد جدیدیت کے عملی اثرات

  • افکار و نظریات کی بے قدری۔
  • وحدتِ ادیان (Pluralism) کا فروغ۔
  • اخلاقی انتشار: شادی، خاندان اور روایتی جنسی تعلقات کو قدیم نظریات قرار دے دیا گیا۔

ما بعد جدیدیت کی تنقید

  • اگر ہر سچائی اضافی ہے، تو یہ نظریہ خود بھی ایک "اضافی سچائی” ہی ہوگا، اور حتمی نہیں ہو سکتا۔
  • یہ نظریہ عملی زندگی میں انتشار پیدا کرتا ہے، کیونکہ اگر ہر شخص اپنی حقیقت خود بنائے، تو قانون، اخلاق اور معاشرتی اصول بے معنی ہو جائیں گے۔

اسلام اور ما بعد جدیدیت

اسلامی تعلیمات کی خصوصیات

  • محدود انسانی عقل: انسانی عقل ہمیشہ دھوکہ کھا سکتی ہے، اس لیے قطعی علم صرف وحی کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔
  • وحی کی بالادستی: عقل اور تجربہ مفید ہیں، لیکن انہیں وحی کے تابع ہونا چاہیے۔
  • اجتہاد کی گنجائش: کچھ اصول مستقل ہیں، لیکن دیگر معاملات میں اجتہاد کی اجازت ہے، تاکہ بدلتے حالات کے مطابق فیصلے کیے جا سکیں۔

خلاصہ

ما بعد جدیدیت جدیدیت کے جبر کے خلاف ایک انتہا پسندانہ ردِ عمل تھا، جو خود اپنے ہی اصولوں کو مسترد کرتا ہے۔ اس کے برعکس، اسلام ایک معتدل اور متوازن نقطہ نظر پیش کرتا ہے، جو مستقل سچائی کو تسلیم کرتا ہے، لیکن ساتھ ہی زمانے کی تبدیلیوں کے لیے اجتہاد کی گنجائش بھی فراہم کرتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے