مشینی ذبیحہ کا شرعی حکم اور تسمیہ کی ضروری شرائط

سوال:

کیا مشینی ذبیحہ حلال ہے اگر اس پر بسم اللہ پڑھی جائے اور جانور کی گردن الگ کر دی جائے؟ نیز کیا تسمیہ پڑھنے والے کا مسلمان ہونا ضروری ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

مشینی ذبیحہ کا حکم:

مشینی ذبیحہ حلال نہیں ہے، کیونکہ اس میں ذبح کے شرعی تقاضے پورے نہیں ہوتے۔
شرعی ذبح کے لیے ضروری ہے کہ ذبح کرنے والا شخص جانور کو خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرے اور ذبح کے وقت تسمیہ (بسم اللہ) پڑھے۔

گردن الگ ہونے کا حکم:

ذبح کرتے وقت اگر جانور کی گردن الگ ہو جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو اور تسمیہ پڑھا گیا ہو۔

تسمیہ پڑھنے والے کی شرط:

◄ تکبیر یا تسمیہ پڑھنے والے کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔
◄ اہل کتاب (یہودی اور عیسائی) کا ذبح اس وقت جائز ہوگا جب وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کریں، لیکن مشینی ذبیحہ میں یہ شرط پوری نہیں ہوتی، اس لیے یہ حلال نہیں قرار دیا جا سکتا۔

خلاصہ:

◄ مشینی ذبیحہ حلال نہیں ہے کیونکہ شرعی ذبح کے بنیادی تقاضے پورے نہیں ہوتے۔
◄ گردن الگ ہو جائے تو کوئی مسئلہ نہیں، بشرطیکہ ذبح کا طریقہ درست ہو۔
◄ تسمیہ پڑھنے والے کا مسلمان ہونا لازمی ہے یا اہل کتاب ہو، لیکن مشینی ذبیحہ اس شرط کو پورا نہیں کرتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے