مسنون وضو کا مکمل طریقہ اور اہم وضاحتیں

مسنون وضو کی مکمل ترتیب

➊ نیت کا اہتمام

وضو کا آغاز دل میں وضو کرنے کی نیت سے کریں۔
زبان سے نیت کا اظہار ضروری نہیں، بلکہ دل میں ارادہ کافی ہے۔

➋ وضو کی ابتدا میں ’’بسم ﷲ‘‘ پڑھنا

وضو شروع کرتے وقت ’’بسم ﷲ‘‘ کہنا ضروری ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بسم ﷲ‘‘ کہہ کر وضو کرو۔
(نسائی، الطھارۃ، باب التسمیۃ عند الوضوء، ۸۷۔ ابن خزیمۃ: ۴۴۱، امام نووی نے اس کی سند کو جید کہا ہے۔)

صرف ’’بسم ﷲ‘‘ کہنا سنت سے ثابت ہے، ’’الرحمن الرحیم‘‘ کا اضافہ درست نہیں۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص وضو کے شروع میں بسم اللّہ نہیں کہتا اس کا وضو نہیں۔‘‘
(ابو داؤد، الطھارۃ باب التسمیۃ علی الوضوء: ۱۰۱، حافظ منذری وغیرہ نے شواہد کی بنا پر حسن کہا۔)

اگر ’’بسم ﷲ‘‘ کہنا بھول جائے اور وضو کے دوران یاد آئے تو فوراً پڑھ لینا کافی ہے، وضو دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں۔

➌ داہنی جانب سے وضو کی ابتدا

سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’داہنی طرف سے اور وضو کے مقاموں سے غسل شروع کرو۔‘‘
(بخاری: ۷۶۱، مسلم: الجنائز باب فی غسل المیت۲۴۔(۹۳۹))

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام کاموں جیسے جوتی پہننے، کنگھی کرنے، طہارت کرنے اور وضو کرنے میں دائیں جانب سے شروع کرنا پسند تھا۔
(بخاری، الوضوء باب التیمن فی الوضوء والغسل، ۸۶۱، مسلم، الطھارۃ باب التیمن فی الطھور وغیرہ، ۸۶۲.)

➍ ہاتھ دھونا

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ تین تین بار دھوئے۔
(بخاری، الوضوء، باب الوضوء ثلاثا، ثلاثا، ۹۵۱، مسلم: ۶۲۲.)

➎ کلی، ناک میں پانی چڑھانا اور خلال کرنا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وضو مکمل کرو، اور ہاتھوں کی انگلیوں کے درمیان خلال کرو، اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرو سوائے اس کے کہ تم روزے سے ہو۔‘‘
(ابو داود، الطھارۃ باب فی الاستنثار، ۲۴۱۔ ترمذی، الطھارۃ، باب فی تخلیل الاصابع، ۸۳۔ ترمذی، حاکم ۱/۷۴۱، ۸۴۱ اور نووی نے صحیح کہا۔)

➏ ایک چلو سے کلی اور ناک میں پانی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چلو پانی سے آدھا کلی کے لیے اور آدھا ناک میں ڈالنے کے لیے استعمال کیا، پھر بائیں ہاتھ سے ناک جھاڑی۔ یہ عمل تین بار دہرایا۔
(بخاری، الوضوء باب من مضمض واستنشق من غرفۃ واحدۃ، حدیث ۱۹۱، باب الوضوء من التور، ۹۹۱، مسلم: ۵۳۲.)

➐ منہ دھونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ منہ دھویا۔
(بخاری، الوضوء، باب مسح الراس کلہ، ۵۸۱، مسلم، الطھارۃ باب: فی وضوء النبی ﷺ، ۵۳۲.)

➑ داڑھی کا خلال کرنا

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔
(ترمذی، الطھارۃ، باب ماجاء فی تخلیل اللحیۃ، ۱۳، ابن حبان اور ابن خزیمہ نے صحیح کہا۔)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میرے رب نے مجھے اس طرح کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘
(ابو داؤد، الطھارۃ، باب تخلیل اللحیۃ، ۵۴۱.)

➒ کہنیوں سمیت ہاتھ دھونا

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دایاں ہاتھ کہنی سمیت تین بار دھویا، پھر بایاں ہاتھ تین بار دھویا۔
(بخاری، الصوم باب سواک الرطب والیابس للصائم، ۴۳۹۱، مسلم: ۶۲۲.)

➓ سر کا مسح کرنا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں سے سر کے اگلے حصے سے پچھلے حصے تک اور پھر پیچھے سے واپس اگلے حصے تک مسح کیا۔
(بخاری، الوضوء، باب: مسح الرأس: ۵۸۱، مسلم: ۵۳۲.)

سر کا صرف ایک بار مسح کیا۔
(بخاری: ۶۸۱، مسلم، الطھارۃ باب فی وضوء النبی ﷺ، ۵۳۲.)

سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے سر کا تین بار مسح کیا اور فرمایا:
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا۔‘‘
(ابو داؤد، الطھارۃ، صفۃ وضوء النبی ﷺ، ۷۰۱.)

⓫ کانوں کا مسح

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی انگلیاں کانوں کے سوراخوں میں ڈالیں اور انگوٹھوں سے پیچھے کی طرف مسح کیا۔
(ابن ماجہ، الطھارۃ، باب ماجاء فی مسح الاذنین، ۹۳۴، ترمذی، الطھارۃ، مسح الاذنین ظاھرھما و باطنھما، حدیث ۶۳، ابن خزیمہ ۱/۷۷، حدیث ۸۴۱ نے صحیح کہا۔)

⓬ پاؤں دھونا

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دایاں پاؤں ٹخنے تک تین بار دھویا، پھر بایاں پاؤں بھی اسی طرح تین بار دھویا۔
(بخاری، الصوم باب السواک الرطب والیابس للصائم: ۴۳۹۱، مسلم: ۶۲۲.)

⓭ پاؤں اور ہاتھوں کی انگلیوں کا خلال

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب وضو کرو تو ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرو۔‘‘
(ترمذی، الطھارۃ، باب فی تخلیل الاصابع، ۹۳، ابن ماجہ، الطھارۃ، باب تخلیل الاصابع، ۷۴۴، ترمذی نے حسن کہا۔)

سیدنا مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنی چھوٹی انگلی سے پاؤں کی انگلیوں کا خلال کر رہے تھے۔‘‘
(ابو داؤد، الطھارۃ، باب غسل الرجلین، ۸۴۱، ترمذی، الطھارۃ، باب فی تخلیل الاصابع، حدیث ۰۴، امام مالک نے حسن کہا۔)

⓮ پیشاب کے بعد پانی کے چھینٹے

سیدنا حکم بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پیشاب کر کے وضو کرتے تو اپنی شرمگاہ پر پانی کا چھینٹا دیتے۔‘‘
(ابو داؤد: الطہارۃ، باب: فی الانتضاح: ۶۶۱، نسائی: الطہارۃ، باب: النضح: ۵۳۱.)

⓯ زخم پر پٹی کی صورت میں وضو

سیدنا عبد ﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
’’اگر زخم پر پٹی بندھی ہوئی ہو تو وضو کرتے وقت پٹی پر مسح کرو اور ارد گرد کے حصے کو دھو لو۔‘‘
(السنن الکبری للبیہقی ۱/۸۲۲، امام بیہقی نے اسے صحیح کہا۔)

تنبیہات (اہم وضاحتیں)

➊ کلی اور ناک کے لیے ایک ہی چلو پانی

وہ روایت جس میں کلی اور ناک کے لیے الگ الگ چلو پانی لینے کا ذکر ہے، یعنی (ابو داؤد حدیث ۹۳۱)، امام نووی اور حافظ ابن حجر نے اسے ضعیف کہا ہے۔
امام نووی اور امام ابن قیم فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ یہی تھا کہ ایک چلو سے آدھا پانی کلی کے لیے اور آدھا ناک کے لیے استعمال ہوتا۔

➋ کان سر کا حصہ ہیں

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کانوں کا تعلق سر سے ہے۔‘‘
(دارقطنی ۱/۸۹، ابن جوزی وغیرہ نے صحیح کہا ہے۔)
مطلب یہ ہے کہ کانوں کے مسح کے لیے نیا پانی لینے کی ضرورت نہیں۔
وہ روایت جس میں کانوں کے لیے الگ پانی لینے کا ذکر ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے شاذ قرار دیا ہے۔

➌ گردن کا مسح

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کے مطابق گدی کے نیچے گردن کے مسح کی کوئی صحیح حدیث نہیں۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’یہ حدیث بالاتفاق ضعیف ہے۔‘‘

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1