مسلمانوں کے درمیان خرید و فروخت
اصلا ہر مسلمان کے لیے ہر ضرورت کی چیز، جو اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہو مسلمان یا کافر سے خریدنا جائز ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہودیوں سے خریداری کی ہے۔
لیکن اگر ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے دھوکا دہی، مہنگائی یا خرابی سامان جیسے کسی بھی سبب کے بغیر پہلو تہی کرتے ہوئے کافر سے خریدنا پسند کرے اور کسی عذر کے بغیر اس کو مسلمان پر ترجیح دے تو یہ حرام ہے، کیونکہ اس میں کفار کے ساتھ دوستی، محبت اور ان سے راضی رہنے کا پہلو ظاہر ہوتا ہے، اور اگر ایک مسلمان یہ اپنی عادت بنالے تو یہ رویہ مسلمان تاجروں کو نقصان پہنچانے اور ان کے کاروبار ٹھپ کرنے کا ایک ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
لیکن اگر اس پہلو تہی کے اسباب ہوں جس طرح سطور بالا میں ذکر ہوا ہے تو پھر اس کو چاہیے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو نصیحت کرے کہ وہ یہ تمام عیو ب چھوڑ دے۔ اگر تو وہ نصیحت پکڑ لے تو بہت خوب اور کلمہ شکر ادا کرے، وگرنہ اس کو چھوڑ کر کسی دوسرے سے خرید لے، چاہے وہ کافر ہی ہو، اگر وہ معاملات میں سچائی اور فوائد و منافع کا احسن انداز میں تبادلہ کرنے والا ہو۔
[اللجنة الدائمة: 3233]