مسجد کے قریب دفتر میں فرض نماز پڑھنے کا حکم
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1، كتاب الصلاة، صفحہ 257

سوال:

ہمارے کچھ جماعتی بھائیوں نے مسجد کے قریب ایک دفتر قائم کیا ہے جہاں اذان کی آواز صاف سنائی دیتی ہے۔ وہ دوست فرض نماز وہیں ادا کرتے ہیں، حالانکہ مسجد بھی قریب ہے اور اذان بھی سن رہے ہیں۔ کیا ان کی نماز ہو جاتی ہے؟

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز باجماعت کے فضائل:

صحیح احادیث میں نماز باجماعت کے کئی فضائل بیان کیے گئے ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

باجماعت نماز کا ثواب:

جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا ثواب اکیلے نماز پڑھنے کے مقابلے میں 27 گنا زیادہ ہے۔
(موطأ امام مالک 1/129، صحیح البخاری 1/898، حدیث 645، صحیح مسلم 650)

باجماعت نماز کی فرضیت:

بعض صحیح روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"من سمع النداء فلم يأته فلا صلاة له إلا من عذر”
"جو شخص اذان کی آواز سننے کے باوجود (نماز کے لیے) نہ آئے تو اس کی نماز نہیں ہوتی، سوائے اس کے کہ اس کے پاس کوئی (شرعی) عذر ہو۔”
(سنن ابن ماجہ 793، حدیث صحیح، موارد الظمان 426، مستدرک الحاکم 1/245، السنن الکبریٰ للبیہقی 3/57)

اس حدیث کو ابن حبان، حاکم اور ذہبی رحمہم اللہ نے صحیح بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے۔

بغیر عذر کے جماعت چھوڑنا ممنوع ہے:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر کسی شرعی عذر کے فرض نماز گھر یا کسی اور جگہ انفرادی طور پر پڑھنا ممنوع ہے۔

نابینا صحابی کا واقعہ:

سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ جو نابینا صحابی تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت مانگی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا:
"کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟”
انہوں نے کہا: "جی ہاں!”
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تو مسجد میں آؤ۔”
(صحیح مسلم 653)

اگر نابینا شخص کے لیے بھی مسجد میں جانے کا حکم ہے تو جو شخص بینا اور صحت مند ہے، وہ زیادہ اس حکم کا مکلف ہے۔

صحابہ کرام کا عمل:

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت دی کہ ہم اسی مسجد میں نماز ادا کریں جہاں اذان دی جاتی ہے۔”
"اگر تم گھروں میں نماز پڑھو گے جیسے (جماعت چھوڑنے والا) یہ شخص پڑھ لیتا ہے، تو تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت چھوڑ دو گے۔ اگر نبی کی سنت چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔”
(صحیح مسلم 654)

نتیجہ:

◄ اگر اذان کی آواز پہنچ رہی ہو اور مسجد قریب ہو، تو دفتر میں فرض نماز پڑھنا درست نہیں۔
◄ ان جماعتی بھائیوں کو چاہیے کہ فرض نماز مسجد میں ادا کریں تاکہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کریں اور گمراہی سے بچیں۔

واللہ اعلم بالصواب

(شہادت، مئی 1999ء)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1