مسجد کے قرض کی ادائیگی زکوٰۃ سے کرنے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

کیا زکوٰۃ کے پیسوں سے مسجد پر موجود دو سال پرانا قرض ادا کیا جا سکتا ہے؟

جواب

قرآن مجید میں زکوٰۃ کے آٹھ مصارف کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں مسجد شامل نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَ‌اءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّ‌قَابِ وَالْغَارِ‌مِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۖ فَرِ‌يضَةً مِّنَ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ﴾
(سورۃ التوبہ: 60)
یعنی صدقہ و زکوٰۃ کے مستحق فقیر، مساکین، صدقہ وصول کرنے والے، مؤلفۃ القلوب، غلاموں کی آزادی، قرضدار، اللہ کی راہ میں اور مسافر ہیں۔

چونکہ زکوٰۃ کے مصارف میں مسجد شامل نہیں ہے، اس لیے زکوٰۃ کے پیسوں کو مسجد کے قرض کی ادائیگی کے لیے استعمال کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ زکوٰۃ کا مصرف انفرادی حاجت مندوں کی مدد ہے، نہ کہ مسجد کے مالی معاملات کو سنبھالنے کے لیے۔

خلاصہ

مسجد کے قرض کو زکوٰۃ کے پیسوں سے ادا کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ زکوٰۃ کے مصارف میں مسجد شامل نہیں ہے۔

واللہ اعلم۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے