مسجد میں نماز جنازہ کا شرعی حکم
نماز جنازہ مسجد میں پڑھنا جائز اور درست ہے۔ اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے ملتی ہے۔ احادیث اور صحابہ کرام کے واقعات سے یہ بات ثابت ہے کہ نماز جنازہ مسجد کے اندر یا اس کے صحن میں ادا کی جا سکتی ہے۔
➊ احادیث سے دلائل
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کا جنازہ مسجد میں لانے کا حکم دیا تاکہ وہ ان پر نماز ادا کر سکیں۔ کچھ لوگوں نے اس بات کو ناپسند کیا، لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں سہیل بن بیضاء اور ان کے بھائی کی نماز جنازہ پڑھی تھی”(صحیح مسلم)
یہ حدیث واضح طور پر اس بات کی دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز جنازہ ادا کی ہے، اور اسی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ عمل جائز ہے۔
➋ خلفائے راشدین کا عمل
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا جنازہ بھی مسجد میں پڑھا گیا تھا، اور اس پر کسی صحابی نے اعتراض نہیں کیا۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صحابہ کرام کا اس مسئلے پر اجماع تھا کہ مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے۔
فتح الباری میں ذکر ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جنازہ مسجد میں رکھا گیا اور حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے ان پر نماز جنازہ مسجد میں ہی ادا کی۔
خلاصہ
➊ مسجد میں یا مسجد کے صحن میں نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے، اور اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا عمل موجود ہے۔
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اور خلفائے راشدین کے جنازوں کے واقعات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ عمل شرعی طور پر درست ہے۔
➌ لہٰذا، مسجد کے صحن میں نماز جنازہ پڑھنا بھی جائز ہے اور اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔