مسجد کی تعمیر کے لیے وقف شدہ رقم کو دوسری جگہ استعمال کرنے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کسی شخص نے ارادہ کیا، اپنے گاؤں میں مسجد بنانے کا، اور اس کی تعمیر کے لیے اس نے ایک ٹکڑا زمین کی آمدنی وقف کی، اس عرصہ تک کے لیے جب تک مسجد تیار نہ ہو جائے، آمدنی تو جمع ہوتی ہے، مگر مسجد کی تعمیر ابھی شروع نہیں کی گئی، اب وہ شخص اپنے ارادے کو اس خیال سے بدلنا چاہتا ہے۔ کہ جس گاؤں میں اس نے مسجد بنوانے کا ارادہ کیا تھا۔ اس میں آبادی اہل اسلام کی نہیں ہے، صرف ایک یا دو آدمی نماز پڑھنے والے ہیں، باقی گو چند مسلمان بھی آباد ہیں، مگر نام کے مسلمان ہیں، کوئی صورت ان میں دین داری کی نظر نہیں آتی، کیا اگر وہ شخص اس رقم کو کسی دوسری جگہ کی مسجد کی تعمیر میں صرف کر دے، تو کوئی شرعی مواخذہ تو اس پر عاید نہیں ہو جاتا، نیز کیا اس ارادے کو بدلنے کی حالت میں کوئی دین تو اس پر لازم و عاید نہیں آتا، اگر آتا ہے، تو کس قدر؟

الجواب

صورت مرقومہ میں اگر وہ شخص اس رقم کو کسی دوسری جگہ کی مسجد کی تعمیر میں صرف کر دے تو کوئی شرع مواخذہ اس پر نہیں ہے۔ اور نہ کوئی فدیہ و کفارہ اس پر لازم آتا ہے۔
(والله أعلم وعلمه أتم. كتبهٗ محمد بشير عفي عنه. سید محمد نذیر حسین (فتاویٰ نذیریہ جلد اول ص۲۰۶)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے