سوال
کیا ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والے شخص کی نماز قبول ہوتی ہے؟ حدیث میں آیا ہے کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے پر عذابِ نار کی وعید ہے۔ علماء حجاز کے فتوے کے مطابق نماز ہو جاتی ہے لیکن کیا اس کی کوئی صریح دلیل ہے؟ نیز ایک حدیث میں ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو وضو دوبارہ کرنے کا حکم دیا کیونکہ وہ اپنا تہبند لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا۔ اس حدیث کے متعلق مختلف علماء کی آراء کیا ہیں؟
جواب
مسئلہ مسبل الازار (یعنی ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا) کے حوالے سے مختلف احادیث اور فقہاء کی رائے موجود ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے کی ممانعت فرمائی اور اس پر عذابِ نار کی وعید سنائی ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ:
"جو شخص اپنا کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکاتا ہے، وہ جہنم میں جائے گا۔”
(صحیح بخاری، کتاب اللباس)
مسبل الازار کی نماز کے حوالے سے ایک حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص اپنا تہبند لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وضو دوبارہ کرنے کا حکم دیا۔ جب اس سے سوال کیا گیا کہ کیوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"یہ اپنا تہبند لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں کرتا۔”
(سنن ابوداؤد)
اس حدیث کے مختلف محدثین کی آراء درج ذیل ہیں:
- امام منذری نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا۔
- علامہ مبارکپوری نے اسے حسن قرار دیا۔
- امام نووی نے فرمایا کہ یہ حدیث "علی شرط المسلم” ہے۔
- شیخ البانی نے بھی اس کو ضعیف قرار دیا۔
یہاں فقہاء اور محدثین میں اختلاف موجود ہے کہ اس حدیث کی سند کتنی مضبوط ہے، اور اس پر عمل کا کیا حکم ہے۔
نماز کے قبول ہونے کا مسئلہ:
بیشتر علماء کی رائے یہ ہے کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا گناہ ہے، لیکن اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ یہ عمل ناجائز ہونے کے باوجود نماز کی صحت پر اثر انداز نہیں ہوتا، بشرطیکہ دیگر شرائط پوری ہوں۔ شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ کا بھی یہی فتویٰ ہے کہ ایسے شخص کی نماز ہو جاتی ہے، لیکن وہ اس عمل کی وجہ سے گناہ گار ہوتا ہے۔
خلاصہ
مسبل الازار کی نماز ہو جاتی ہے، لیکن یہ عمل گناہ ہے اور اللہ کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے۔ حدیث جس میں وضو دوبارہ کرنے کا ذکر ہے، وہ مختلف اقوال کے مطابق حسن اور ضعیف کے درمیان ہے، تاہم یہ عمل نماز کے صحت پر اثر نہیں ڈالتا۔
واللہ اعلم۔