مسافر کے لیے مکہ میں قصر نماز اور نوافل کا صحیح طریقہ

سوال:

عمرے کے لیے وزٹ ویزے پر مکہ میں پانچ دن قیام کرنا ہے۔ کیا اس دوران قصر نماز پڑھنا افضل ہے یا زیادہ نفل پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

1. مسافر کے لیے قصر نماز کی فضیلت:

تمام اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ مسافر کے لیے رخصت پر عمل کرنا افضل اور بہتر ہے۔
قصر نماز (ظہر، عصر اور عشاء کی دو رکعتیں پڑھنا) ایک فضیلت والا عمل ہے، اس لیے قصر کرنا ہی افضل ہے۔

2. نفل اور سنت مؤکدہ نمازوں کا حکم:

سفر کے دوران سنتِ مؤکدہ نمازیں (ظہر، مغرب اور عشاء کی سنتیں) پڑھنا ثابت نہیں ہے، سوائے چند مخصوص نمازوں کے:

  • فجر کی دو رکعت سنت مؤکدہ
  • وتر کی نماز
  • طواف کے بعد کی دو رکعتیں

ان نمازوں کے علاوہ مسافر کے لیے دیگر نفل عبادات بھی کی جا سکتی ہیں، لیکن قصر نماز کو ترجیح دی جائے گی۔

3. نفلی عبادات کا اہتمام:

قصر نماز کے ساتھ ساتھ آپ زیادہ سے زیادہ نفلی عبادات اور طوافِ کعبہ کر سکتے ہیں۔
طواف مکمل کرنے کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا بھی سنت سے ثابت ہے۔

خلاصہ:

  • قصر نماز ادا کرنا مسافر کے لیے افضل اور فضیلت والا عمل ہے۔
  • فجر کی دو سنتیں اور وتر کی نماز پڑھنی چاہیے، باقی نوافل کی ادائیگی آپ کی مرضی پر ہے۔
  • طواف کے بعد کی دو رکعتیں پڑھنا بھی مسنون ہے، لہٰذا ان کا اہتمام کریں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے