مساجد میں بچوں کی قرآن کی تعلیم کا شرعی حکم
مساجد میں چھوٹے بچوں کا قرآن کی تعلیم حاصل کرنا شرعی طور پر جائز ہے۔ اسلامی تعلیمات اور احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بچوں کا مسجد میں آنا اور دین سیکھنا، بشمول قرآن کی تعلیم، جائز اور مستحسن عمل ہے۔
➊ احادیث سے دلائل
بچوں کا مسجد میں آنا: صحیح بخاری کی روایت کے مطابق، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی امامہ بنت زینب کو گود میں لے کر نماز ادا کیا کرتے تھے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بچوں کا مسجد میں آنا جائز ہے۔ (بخاری)
حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کا مسجد میں آنا: امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہما بچپن میں مسجد میں آتے تھے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ محبت کا اظہار فرماتے تھے۔ یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ بچوں کا مسجد میں آنا جائز ہے۔
بچوں کے ساتھ نماز کی رعایت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب میں بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو نماز کو مختصر کر دیتا ہوں تاکہ اس کی ماں پریشان نہ ہو۔ (صحیح مسلم) اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بچوں کا مسجد میں موجود ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عام بات تھی۔
➋ تعلیم کا حکم
مسجد میں بچوں کو قرآن کی تعلیم دینا ایک دینی اور پسندیدہ عمل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم میں سے بہترین وہ ہیں جو قرآن سیکھتے اور سکھاتے ہیں” (بخاری)
یہ حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ قرآن کی تعلیم دینا ایک افضل اور بابرکت عمل ہے، اور یہ مسجد میں بھی ہو سکتا ہے۔
➌ متولی کا حق اور ذمہ داری
متولی کو بچوں کی تعلیم کو روکنے کا اختیار نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک جائز اور دینی عمل ہے۔ تاہم، متولی اور معلم دونوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مسجد کی صفائی اور احترام کا خیال رکھیں۔ بچوں کی نگرانی کی جانی چاہیے تاکہ وہ مسجد میں شور و غل نہ کریں اور مسجد کی پاکیزگی میں خلل نہ ڈالیں۔
خلاصہ
➊ بچوں کا مسجد میں قرآن کی تعلیم حاصل کرنا جائز اور شرعی عمل ہے۔
➋ متولی کو تعلیم روکنے کا شرعی اختیار نہیں، لیکن وہ صفائی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کا پابند ہے۔
➌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے میں بھی بچوں کا مسجد میں آنا ثابت ہے۔
➍ لہٰذا، مساجد میں چھوٹے بچوں کی قرآن کی تعلیم جاری رکھنا جائز ہے اور یہ عمل اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے، بشرطیکہ مسجد کی صفائی اور ادب کا خیال رکھا جائے۔