سوال:
مساجد کی دیواروں پر مقدس مقامات کی تصاویر بنانا اور قرآنی آیات لکھنے کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
مساجد میں تزئین و آرائش کی ممانعت:
مساجد کو غیر ضروری تزئین و آرائش اور نقش و نگار سے بچانا چاہیے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا مشہور قول ہے:
"لَتُزخرِفُنَّها كما زخرَفَتِ اليهودُ والنَّصارى”
ترجمہ: ’’تم مساجد کو اسی طرح سجاؤ گے جیسا کہ یہود و نصاریٰ نے کیا تھا۔‘‘
نبی کریم ﷺ کا عمل:
نبی اکرم ﷺ نے ایسی جائے نماز کو بدل دیا تھا جس پر نقش و نگار موجود تھا، کیونکہ یہ نمازی کی توجہ میں خلل ڈال سکتی ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ مساجد کو سادہ رکھنا سنتِ نبوی ہے۔
قرآنی آیات کا استعمال:
بطور تعلیم یا نصیحت کے لیے اگر ایک یا دو آیات دیوار پر لکھی جائیں، تو اس میں گنجائش ہے، لیکن قرآن کو بطور ڈیکوریشن استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
آیات اور مقدس کلمات کا احترام ضروری ہے، اور انہیں محض سجانے کے لیے دیواروں پر لکھنا نامناسب عمل ہے۔
مقدس مقامات کی تصاویر کا شرعی حکم:
مساجد میں مقدس مقامات یا دیگر تصاویر بنانا شرعی لحاظ سے ناپسندیدہ ہے، کیونکہ یہ نماز میں توجہ کی کمی اور
تشبہ بالیہود والنصارى
کی نشاندہی کرتا ہے۔
نتیجہ:
◄ مساجد کو سادہ رکھنا سنت اور افضل عمل ہے۔
◄ بطور تعلیم اگر ایک آیت لکھی جائے تو گنجائش ہے، لیکن نقش و نگار اور قرآنی آیات کو ڈیکوریشن کے طور پر استعمال کرنا ناجائز ہے۔
◄ مقدس مقامات کی تصاویر بنانا شرعی طور پر ناپسندیدہ عمل ہے اور اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔