مساجد سے گھروں کی جتنی دوری ہو گی اتنا زیادہ اجر ملے گا
وَعِنْدَ الْبُخَارِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ مَلَ: أَعْظَمُ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلَاةِ أَبْعَدُهُمْ فَأَبْعَدُهُمْ مَمْشَّى وَالَّذِي يَنتَظِرُ الصَّلَاةَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْإِمَامِ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي يُصَلِّى ثُمَّ يَنَامُ.
بخاری میں حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت اس نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں میں سے نماز کا زیادہ ثواب اسے ملتا ہے جو زیادہ دور سے چل کر آئے اور جو شخص نماز کا انتظار کرتا ہے یہاں تک کہ امام کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے، وہ اس شخص سے زیادہ اجر و ثواب کا مستحق ہوتا ہے جو نماز پڑھتا ہے اور سو جاتا ہے۔“
تحقیق و تخریج:  
بخاری 651، مسلم 663 ۔
فوائد:  
➊ مساجد سے گھروں کی جتنی دوری ہو گی اتنا زیادہ اجر ملے گا ۔
➋ دور سے چل کر مسجد کی سمت جانا زیادہ ثواب کا ذریعہ ہے ۔
➌ مساجد واحد ایسی جگہیں ہیں جن کی طرف پیش قدمی کرنے سے ثواب ملتا ہے اور یہ زمین کے بہترین قطعات ہوتے ہیں۔
➍ ایک نماز کی ادائیگی کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا بھی قابل تحسین عمل ہے یہ علامت ہوتی ہے کہ آدمی کو نماز و عبادت سے الفت ہے اور خوف خدا کا حامل ہے ورنہ غافل انسان کا یہ عمل نہیں ہوتا ۔ جو دوسری نماز کا انتظار کرتا ہے وہ نماز میں ہی رہتا ہے اور وہ اس شخص سے بہتر ہوتا ہے جو ایک نماز پڑھنے کے بعد سو جاتا ہے ۔
➎ ایک دور سے آنا دوسرا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا تیسرا ایک نماز کے بعد دوسری کا انتظار کرنا یہ ایک پارسا آدمی کی ہی خصوصیت ہو سکتی ہے

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے