84۔ کیا شیطان خلوت میں ہوتا ہے ؟
جواب :
جی ہاں!
رسول کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يخلون رجل بامرأة إلا كان ثالثهما الشيطان
”جب بھی کوئی مرد کسی عورت سے تنہائی میں ملتا ہے تو ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔“ [سنن الترمذي رقم الحديث 2165، الصحيح الجامع رقم الحديث 2546 ]
شر کو دعوت دینے والی چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ انسان کسی اپنی عورت کے ساتھ خلوت اختیار کرے، ایسی صورت میں فساد و شر کا خطرہ ہے اور شیطان ملعون دونوں کو برائی میں مبتلا کرنے اور برائی کی طرف پہنچانے والے کاموں میں مبتلا کرنے کے لیے متحرک ہو جاتا ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دین و دنیا میں عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
85۔ کیا عورتوں سے گوشہ نشینی (خلوت) شیطان کی طرف سے ہوتی ہے ؟
جواب :
جی ہاں!
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجنبی عورت سے گوش نشین ہونے سے منع کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يخلون رجل بامرأة إلا مع ذي محرم
”کوئی مرد غیر محرم عورت کے ساتھ گوشہ نشین نہ ہو ۔ “
[صحيح البخاري رقم الحديث 2006، صحيح مسلم رقم الحديث 1341 ، السلسلة الصحيحة رقم الحديث 226 ]
دوسری روایت میں ہے:
لا يخلون رجل بامرأة إلا كان ثالثهما الشيطان
”جب انسان کسی عورت سے گوشہ نشین ہوتا ہے تو ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔ “ [ سنن الترمذي رقم الحديث 2165 ]
مردوں پر عورتوں کے فتنے سے زیادہ نقصان دہ فتنہ کوئی نہیں۔ اس لیے کسی اجنبی عورت کے ساتھ خلوت جائز نہیں، تاکہ شیطان ملعون کو ان دونوں کے درمیان فساد ڈالنے کا موقع نہ ملے کہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھنے اور زنا کا خیال سوچنا شروع کر دیں۔
لیکن جب ایک مرد اور عورت دفاتر میں کام کر رہے ہوں اور ان کے دروازے کھلے ہوں تو اس کو خلوت نہیں کہا جائے گا۔ البتہ غض بصر کا کیا لحاظ رکھتے ہوئے کام کی حد تک ہی ایک دوسرے سے بات چیت کریں۔