مردہ حیوان کی خرید و فروخت
اس فرمان خداوندی: «حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ» [المائدة: 3]
(تم پر مردار حرام کر دیا گیا ہے) کی وجہ سے حرام ہے، اگر یہ حرام ہے تو اس کی خرید و فروخت اور قیمت بھی حرام ہے۔ کسی انسان کے لیے اسے مجبوری کی حالت کے سوا کھاناجائز نہیں۔ سورۂ مائدہ میں جہاں اللہ تعالیٰ نے حرام کردہ اشیا کا تذکرہ کیا ہے، وہیں مردار کا ذکر بھی کیا اور اس کے بعد فرمایا:
«فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ» [المائدة: 13]
پھر جو شخص بھوک کی صورت میں مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ کسی گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
لیکن اس مردار سے ٹڈی اور مچھلی کا مردار مستثنی ہے اور وہ اس میں داخل نہیں، لہٰذا اس کی تجارت میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے زندہ اور مردہ مچھلی اور ٹڈی حلال کی ہے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے:
«أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ» [المائدة: 96]
”تمہارے لیے سمندر کا شکار حلال کر دیا گیا اور اس کا کھانا بھی، اس حال میں کہ تمہارے لیے سامان زندگی ہے اور قافلے کے لیے۔“
نیز سمندر کے متعلق یہ فرمان نبوی بھی ہے:
«هو الطهور ماؤه الحل ميتته» [سنن الترمذي، رقم الحديث 69 سنن النسائي، رقم الحديث 59 سنن ابن ماجه، رقم الحديث 3246]
”اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال۔“
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے:
”ہمارے لیے دو خون اور دو مردار حلال کر دیے گئے ہیں جو دو مردار ہیں: وہ ٹڈی اور مچھلی ہیں، اور جو دو خون ہیں وہ کلیجی اور تلی ہیں۔“
[سنن ابن ماجه، رقم الحديث 3314]
[اللجنة الدائمة: 1818]
اس فرمان خداوندی: «حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ» [المائدة: 3]
(تم پر مردار حرام کر دیا گیا ہے) کی وجہ سے حرام ہے، اگر یہ حرام ہے تو اس کی خرید و فروخت اور قیمت بھی حرام ہے۔ کسی انسان کے لیے اسے مجبوری کی حالت کے سوا کھاناجائز نہیں۔ سورۂ مائدہ میں جہاں اللہ تعالیٰ نے حرام کردہ اشیا کا تذکرہ کیا ہے، وہیں مردار کا ذکر بھی کیا اور اس کے بعد فرمایا:
«فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ» [المائدة: 13]
پھر جو شخص بھوک کی صورت میں مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ کسی گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
لیکن اس مردار سے ٹڈی اور مچھلی کا مردار مستثنی ہے اور وہ اس میں داخل نہیں، لہٰذا اس کی تجارت میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے زندہ اور مردہ مچھلی اور ٹڈی حلال کی ہے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے:
«أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ» [المائدة: 96]
”تمہارے لیے سمندر کا شکار حلال کر دیا گیا اور اس کا کھانا بھی، اس حال میں کہ تمہارے لیے سامان زندگی ہے اور قافلے کے لیے۔“
نیز سمندر کے متعلق یہ فرمان نبوی بھی ہے:
«هو الطهور ماؤه الحل ميتته» [سنن الترمذي، رقم الحديث 69 سنن النسائي، رقم الحديث 59 سنن ابن ماجه، رقم الحديث 3246]
”اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال۔“
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے:
”ہمارے لیے دو خون اور دو مردار حلال کر دیے گئے ہیں جو دو مردار ہیں: وہ ٹڈی اور مچھلی ہیں، اور جو دو خون ہیں وہ کلیجی اور تلی ہیں۔“
[سنن ابن ماجه، رقم الحديث 3314]
[اللجنة الدائمة: 1818]