تعارف
بہت سے افراد یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ جدید سائنسی ترقی نے مذہب کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں چھوڑی، لیکن یہ ایک بے بنیاد دعویٰ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جدید سائنسی دریافتیں اور فکر مذہب کی اہمیت کو ختم نہیں کر سکتیں۔ اس مضمون میں مذہب کے خلاف پیش کیے گئے مختلف دلائل کا تجزیہ کیا گیا ہے اور ان کے جوابات دیے گئے ہیں۔
کائناتی قوانین اور خدا کا وجود
اعتراض:
یہ دلیل دی جاتی ہے کہ کائنات میں تمام واقعات فطری قوانین کے مطابق ہوتے ہیں، لہٰذا ان کی وضاحت کے لیے خدا کا وجود فرض کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
جواب:
- فطرت بطور واقعہ، نہ کہ وضاحت: ایک مسیحی مفکر کا قول ہے: "Nature is the fact, not an explanation” یعنی فطرت خود ایک واقعہ ہے، نہ کہ کسی چیز کی وضاحت۔ فطرت کے قوانین ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ "کیا ہو رہا ہے”، لیکن یہ نہیں بتاتے کہ "کیوں ہو رہا ہے۔”
- انڈے اور مرغی کی مثال: خوردبین کے ذریعے ہم نے دیکھا کہ 21 دن بعد انڈے کے اندر چوزے کی چونچ پر ایک سخت سینگ نمودار ہوتی ہے، جو خول کو توڑنے میں مدد دیتی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ سینگ عین وقت پر کیسے ظاہر ہوتی ہے؟ اس کا جواب وہی ہے جو مذہب دیتا ہے: خدا کے قوانین اور حکمت۔
- سیسل بوائے ہامانن کا نظریہ: وہ کہتے ہیں، "کیمیائی اجزاء کو اس مخصوص عمل پر مجبور کرنے والی وہ کون سی قوت ہے جو جسم میں غذا کے ہضم ہونے کو ممکن بناتی ہے؟” یہ سب محض اتفاق نہیں ہو سکتا بلکہ خدا کی حکمت کا ثبوت ہے۔ (The Evidence of God in Expanding Universe, p.221)
سائنسی علم کی حدود
اعتراض:
سائنس نے کائنات کے بہت سے راز افشا کیے ہیں، اور ان معلومات کی روشنی میں مذہب کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
جواب:
- سائنس صرف درمیانی وضاحت پیش کرتی ہے: سائنس نے ہمیں یہ بتایا کہ پانی بخارات بن کر اٹھتا ہے، بادل بنتے ہیں، اور پھر بارش ہوتی ہے۔ لیکن سائنس یہ نہیں بتا سکتی کہ یہ قوانین اتنے منظم اور فائدہ مند کیوں ہیں۔
- فطرت وضاحت کی محتاج ہے: ایک مفکر کا کہنا ہے: "Nature does not explain; she herself is in need of an explanation” یعنی فطرت خود کسی وضاحت کی محتاج ہے۔
فلسفیانہ استدلال: مذہب کے دعوے اور مشاہدے کی حدود
اعتراض:
یہ کہا جاتا ہے کہ مذہب صرف ایک اعتقادی معاملہ ہے، اور اس کے دعوے مشاہدے یا تجربے سے ثابت نہیں کیے جا سکتے۔
جواب:
- سائنس کے کئی نظریات بھی مشاہدے سے ماورا ہیں: مثال کے طور پر، کہا جاتا ہے کہ "Energy means flow of electrons”, لیکن کسی نے الیکٹرانز کو دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا۔ یہ ایک استنباط ہے، نہ کہ براہ راست مشاہدہ۔
- قیاس کی اہمیت: جدید سائنسی تحقیق اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ قیاس (inference) بھی علم حاصل کرنے کا ایک معتبر ذریعہ ہے۔ مذہب کے دعوے بھی اسی اصول پر مبنی ہیں۔
نظریہ ارتقاء اور مذہب
اعتراض:
نظریہ ارتقاء کو ایک سائنسی حقیقت مانا جاتا ہے، جبکہ مذہب کے دعوے غیر سائنسی ہیں۔
جواب:
- ارتقاء کے دلائل قیاسی ہیں: نظریہ ارتقاء کی بنیاد کچھ قیاسات پر ہے، جیسے مختلف حیوانات کی ساخت میں مشابہت۔ لیکن یہ نظریہ کسی لیبارٹری میں تجرباتی طور پر ثابت نہیں کیا جا سکا۔
- مذہب کا استدلال مضبوط تر ہے: مذہب وہ تمام سوالات حل کرتا ہے جو سائنسی نظریات حل نہیں کر سکتے۔ جیسے: زندگی کے آغاز کی وضاحت، زندگی کا مقصد، اور اخلاقیات کے معیار۔
نفسیاتی استدلال: فرائڈ کے نظریات
اعتراض:
سگمنڈ فرائڈ کے مطابق، مذہب انسانی لاشعور میں دبی ہوئی آرزوؤں کا نتیجہ ہے، نہ کہ کسی حقیقی وجود کا۔
جواب:
- لاشعور حقیقت کا ماخذ نہیں ہو سکتا: انسانی لاشعور صرف ان چیزوں کو محفوظ کرتا ہے جو پہلے سے شعور میں آئی ہوں۔ لیکن انبیاء کی تعلیمات ایسے حقائق پر مشتمل ہوتی ہیں جو اس وقت انسان کے شعور سے ماورا تھے۔
- مذہب کی پاکیزگی: فرائڈ کے نظریے کے مطابق، لاشعور میں دبی خواہشات اکثر منفی ہوتی ہیں، لیکن انبیاء کی تعلیمات اخلاقی پاکیزگی اور خیر پر مبنی ہوتی ہیں، جو لاشعور کی بدیہی خصوصیات سے مختلف ہیں۔
تاریخی استدلال: مذہب کی ارتقائی تشکیل
اعتراض:
یہ کہا جاتا ہے کہ مذہب ارتقاء کے مختلف مراحل سے گزرتا ہوا "ایک خدا” کے تصور تک پہنچا۔
جواب:
- معلوم تاریخ کی نفی: معلوم تاریخ بتاتی ہے کہ سب سے پہلے انبیاء نے "ایک خدا” کی دعوت دی، جیسے حضرت نوحؑ۔ تعددِ الٰہ (Polytheism) بعد میں پیدا ہونے والی بگاڑ کی شکل ہے، نہ کہ ابتدا۔
- اشتراکی نظریہ کی خامی: اشتراکی فلسفہ کہتا ہے کہ مذہب جاگیردارانہ نظام کی پیداوار ہے، لیکن روس میں کمیونسٹ حکومت کے باوجود ظلم اور استحصال ختم نہ ہو سکا، جو اس نظریے کی ناکامی کا ثبوت ہے۔
مذہب اور جدید چیلنجز کا مقابلہ
خلاصہ:
جدید استدلال اور سائنسی نظریات مذہب کی ضرورت یا صداقت کو چیلنج نہیں کرتے۔ بلکہ مذہب ان سوالات کا جواب دیتا ہے جنہیں سائنس اور فلسفہ نظر انداز کر دیتے ہیں، جیسے زندگی کا مقصد اور کائنات کی تخلیق کا اصل سبب۔