مدرسین، مبلغین، ائمہ مساجد اور مؤذنین کی تنخواہ لینے کا مسئلہ
فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ جلد 1 ص 169

سوال

کیا مدرسین، مبلغین، ائمہ مساجد اور مؤذنین کو اپنے عہدوں پر تنخواہ لینا جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو قرآن و احادیث صحیحہ سے اس کی تصریح پیش کریں۔

جواب

تنخواہ لینا جائز ہے:

اسلام میں دینی تعلیم، تبلیغ اور مسجد کی خدمات جیسے امور کو مفت انجام دینا ایک افضل عمل ہے، تاہم اگر کسی شخص کو مدرس، امام یا مؤذن کے طور پر کسی مقام پر باقاعدہ ملازمت دی جاتی ہے، جس میں مخصوص اوقات کی پابندی، ذمہ داریاں، اور دیگر انتظامی امور شامل ہوں، تو ایسی صورت میں تنخواہ لینا جائز ہے۔

دلائل:

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں بیت المال سے وظیفہ لیا تھا، حالانکہ وہ خلافت کے ساتھ ساتھ دینی امور کی سرپرستی بھی کرتے تھے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دینی خدمات پر اجرت لینا جائز ہے، جب وہ ملازمت کی صورت اختیار کر لے۔

قرآن و حدیث سے اصول:

قرآن مجید میں واضح حکم ہے:
"وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ”
(اللہ نے دین میں تمہارے لیے کوئی تنگی نہیں رکھی)
(سورۃ الحج: 78)

اگر ایک شخص دن بھر دینی تعلیم دے رہا ہے یا مسجد میں خدمات انجام دے رہا ہے، اور اس کے پاس کوئی اور ذریعہ معاش نہیں ہے، تو اس کے لیے تنخواہ لینا تنگی سے بچنے کا ایک جائز طریقہ ہے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے:
"اعظ الناس علی تعلیم القران”
(لوگوں کو قرآن کی تعلیم دینے کے لیے ان کی مدد کرو)
(روایت: بیہقی)

اس روایت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر قرآن کی تعلیم دینے والے یا دیگر دینی خدمات انجام دینے والے افراد کو معاونت فراہم کی جائے، تو یہ جائز اور مشروع عمل ہے۔

خلاصہ:

➊ دینی خدمات جیسے تدریس، امامت اور اذان دینے پر تنخواہ لینا جائز ہے، جب ان خدمات کو بطور ملازمت انجام دیا جائے، اور فرد مخصوص اوقات اور ذمہ داریوں کی پابندی کرے۔

➋ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی بیت المال سے دینی خدمات انجام دینے والوں کو وظیفہ دیا جاتا تھا، لہٰذا آج بھی یہ عمل جائز ہے۔

حوالہ:

(اہل حدیث گزٹ دہلی، جلد نمبر ۹، شمارہ نمبر ۸)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے