محمد ﷺ کی دلیل اور تلوار سے انقلاب
تحریر: حامد کمال الدین

ظالموں کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی شکایت ہے

ظالموں کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی شکایت ہے کہ جب خدا کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو دلیل کے جواب میں دلیل اور تلوار کے جواب میں تلوار لے کر آئے۔ اس کے بعد، جب توازن بحال کر دیا گیا، تو انسانوں پر چھوڑ دیا کہ جس عقیدہ کو چاہیں، آزادی اور اختیار کے ساتھ اختیار کریں۔ لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ۔

آزادی اور توازن کی بحالی

پھر بھلا ایسا کیوں نہ ہوتا کہ قومیں اور ملک اس دعوتِ حق کو خوشی سے قبول کر لیتے؟ اس عمل کے نتیجے میں ان ظالموں کا جبری نظام اپنی آہنی گرفت کھو بیٹھا، اور لوگوں کو دلیل کی روشنی میں اپنا دین چننے کی آزادی ملی۔ مجبوراً، انہیں اپنی کالونیوں سے واپس لوٹنا پڑا۔ یہ دنیا بلکہ تاریخ میں توازن کی اتنی بڑی تبدیلی تھی کہ جس نے ان کے دلوں پر چھریاں چلادیں۔ وَإِذَا خَلَوْاْ عَضُّواْ عَلَيْكُمُ الأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ قُلْ مُوتُواْ بِغَيْظِكُمْ إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ۔

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار سے خوف

یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار پر شدید غصے میں مبتلا ہیں، مگر کچھ کر نہیں سکتے۔ کیونکہ اگر یہ تلوار نہ ہوتی تو محض دلیلیں تو وہ بہت آزماتے رہے تھے۔ دینِ مسیح علیہ السلام میں کیا دلیل موجود نہ تھی؟ ان کے موحد پیروکاروں کو بے دردی سے کچل کر پال کی تثلیث کو دین الٰہی پر تخت نشین کیا گیا، اور زور و جبر کے بل بوتے پر ایک پوری آسمانی شریعت کو ختم کر دیا گیا۔ تو بھلا ایسا کیوں نہ ہوتا کہ وہ دلیل، جسے دبانے میں ان کی دھونس کامیاب نہ ہو سکی، انہیں زہر جیسی لگتی؟

امام ابن تیمیہ کی تشریح

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے انہیں اصل میں یہی شکایت ہے، جسے امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے یوں بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم "کتاب یہدِی وسیفینصُر” کے ساتھ تشریف لائے تھے؛ یعنی کتاب قلوب و عقول کی ہدایت کے لیے اور تلوار ظالموں اور جابروں کو راستے پر لانے کے لیے۔ یہ امتزاج بھلا انہیں کیوں پسند آتا؟

صدیوں پرانا تخت اور اس کا ظلم

آخر یہ وہی تخت تو ہے جس پر ظلم، دھونس، اور جبر کا نظام صدیوں سے قائم رہا اور جس کے نیچے بے شمار اقوام کا خون شامل ہے۔ یہی وہ تخت ہے جس پر تاج پوشوں نے دلیل، منطق اور حق کو کچل دیا۔ سائنس اور انسانیت کے خلاف چرچ کی سختیاں ہی تو تھیں جنہوں نے ان کے پیروکاروں کو مذہب چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔

محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور انبیاء کا پیغام

جو شخص ادیان اور انبیاء کے بنیادی عناصر سے واقف ہے، جب وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا ہے تو اسے وہی چیزیں ملتی ہیں جو انبیاء کے پاس رہی ہیں۔ انبیاء نے تلوار بھی اٹھائی، جنگیں لڑیں، معرکے کیے، امن اور انصاف قائم کیا، عدالتیں سجائیں، سزائیں دی، شادیاں کیں، اولادیں چھوڑیں، اور زندگی کے کاموں سے تعلق رکھا۔

آخر یہاں کون سی انوکھی بات ہے؟

آخر یہاں کون سی انوکھی بات ہے جس پر طوفان کھڑا کیا جائے؟

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے