محمدﷺ کی نبوت پر اعتراضات: دوہرا معیار کب تک؟
تحریر: حامد کمال الدین

عیسائی مبلغین کے اعتراضات اور حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کی ضرورت

عیسائی مبلغین کی جانب سے اسلامی پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی شخصیت کو نشانہ بنانے کے لیے عموماً چند مخصوص اعتراضات کو بار بار دہرایا جاتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ ان اعتراضات سے آگے بڑھ کر کوئی حقیقت پسندانہ نقطہ نظر بھی اختیار کر سکتے ہیں؟ مثال کے طور پر "قتال” پر اعتراض کرتے ہیں، لیکن کیا وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ بائبل میں مذکور انبیاء، جیسے حضرت موسیٰ، سموئیل اور داؤد نے بھی جنگی حالات کا سامنا کیا تھا؟ کیا عیسائی علماء ان انبیاء کو بھی نبی تسلیم کرنے سے انکار کریں گے؟

بائبل کے انبیاء اور قتال

کیا بائبل میں موجود انبیاء کا ذکر مٹایا جا سکتا ہے؟ اگر "قتال” کو ایک اعتراض کی بنیاد پر استعمال کیا جائے تو پھر بائبل کے عہد قدیم کے انبیاء کو بھی اسی اعتراض کی بنیاد پر ردّ کرنا پڑے گا۔ حتیٰ کہ عہدِ جدید کے وہ حصے بھی جن میں "تلوار” کا ذکر ملتا ہے، کیا ان نصوص کو آسمانی نسبت سے خارج کر دیا جائے گا؟

کثرت ازدواج اور انبیاء کا کردار

کثرت ازدواج کو بھی ایک اعتراض کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی متعدد شادیوں پر انگلی اٹھائی جاتی ہے، مگر کیا یہ لوگ حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب اور حضرت داؤد کی کئی شادیاں بھول جاتے ہیں؟ یہ سب بائبل میں ہی مذکور ہیں، جسے یہ لوگ خود صبح و شام تقسیم کرتے ہیں۔

بنو قریظہ کا واقعہ اور بائبل کے انبیاء کا طرز عمل

حضرت محمد ﷺ کے حکم پر عہد شکنی کرنے والے بنو قریظہ کو سزا دی گئی، جو جنگی جرائم میں ملوث تھے۔ لیکن بائبل میں حضرت موسیٰ اور حضرت داؤد کے اپنے قابو میں آنے والے دشمنوں کے ساتھ سخت برتاؤ کا ذکر بھی موجود ہے۔ کیا ان تاریخی حقائق پر بھی غور کیا گیا ہے؟

خدا نے انسانیت کی ہدایت کے لئے انبیاء بھیجے

کیا خدا نے واقعی ہدایت کے لیے انبیاء بھیجے؟ اگر یہ مبلغین اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ خدا نے انسانیت کی ہدایت کے لئے انبیاء بھیجے تو پھر بائبل کو دنیا بھر میں تقسیم کرنے کی مہم بھی ترک کر دینی چاہیے۔ ورنہ انہیں حضرت محمد ﷺ کے ساتھ اس بے بنیاد عداوت کو چھوڑ کر ایک ہی معیار سے سب انبیاء کو پرکھنا چاہیے۔ اگر وہ حضرت عیسیٰ کے کلام کو مقدس مانتے ہیں تو انہیں حضرت محمد ﷺ کو بھی اسی اصول پر دیکھنا ہوگا۔

نبی ہونے کے لئے غلط فہمیاں اور اعتراضات کی غیر موجودگی؟

ان لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اگر حضرت محمد ﷺ واقعی نبی ہوتے تو ان پر اعتراضات نہ کیے جاتے۔ تو کیا اسی اصول کو وہ ان انبیاء پر بھی لاگو کریں گے جن پر وہ خود ایمان رکھتے ہیں؟ نبی کے مقام کا فیصلہ اعتراضات سے نہیں ہوتا بلکہ اُس کی تعلیمات، کردار اور اثرات سے ہوتا ہے۔

نبوت کا معیار اور جدید انسان

اگر حضرت محمد ﷺ کی نبوت کو پرکھنا ہے تو اُسی معیار پر حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ کی نبوت کو بھی پرکھا جانا چاہیے۔ اس صورت میں، اگر جدید انسان کو تنقید کا حق دیا جائے تو شاید ان لوگوں کے پاس اپنے انبیاء کی نبوت کو ثابت کرنے کے لئے کچھ باقی نہ بچے گا۔ جبکہ ہمارے پاس، بحمد اللہ، موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کی نبوت کے دلائل بھی موجود ہیں۔

حضرت محمد ﷺ کی نبوت کے دلائل

اگر انبیاء کا آنا حقیقت ہے تو پھر حضرت محمد ﷺ کی نبوت کا انکار کیوں؟ ان کی نبوت کے دلائل سب سے مضبوط اور واضح ہیں۔ ان کی زندگی، تعلیمات، اور انسانیت پر اثرات سب سے زیادہ مستند انداز میں دستیاب ہیں۔ ان کی شخصیت کا اثر انسانی تاریخ پر کسی بھی انسان سے زیادہ ہے، جیسا کہ ایک مستشرق نے سچ کہا ہے کہ محمد ﷺ وہ واحد نبی ہیں جو تاریخ کے عروج پر پیدا ہوئے اور انہیں مکمل روشنی میں دیکھا گیا۔ باقی انبیاء کے تو حالات بھی اتنے مستند انداز میں دستیاب نہیں۔

اسلام اور مسیحیت کا امتزاج: ایک نئی کتاب کا پیغام

حال ہی میں شام کے ایک مصنف نے مغرب کے چند نومسلم مفکرین کے قبول اسلام کے تجربات کو اپنی کتاب میں شامل کیا ہے، جس کا عنوان ہے: ربحتُ محمداً (ﷺ) ولم اخسر المسیح یعنی ”میں نے محمد ﷺ کو پایا مگر مسیح کو بھی نہ کھویا“۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے