محصر شخص آئندہ سال حج یا عمرے کی قضائی دے گا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

محصر شخص آئندہ سال حج یا عمرے کی قضائی دے گا
➊ حضرت حجاج بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من كسر أو عرج فقد حل وعليه الحج من قابل
”جس کا پاؤں توڑا جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو وہ احرام سے باہر آ گیا اب اس پر آئندہ سال حج کرنا لازمی ہے۔ (جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے 6 ھ کے عمرے کی 7ھ میں قضا دی) ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1639 ، كتاب المناسك: باب فى الإحصار ، ابو داود: 1862 ، ترمذي: 940 ، نسائي: 198/2 ، ابن ماجة: 3077 ، حاكم: 470/1 ، بيهقى: 220/5 ، الحلية لأبي نعيم: 357/1 ، طبراني كبير: 253/3 ، دار قطني: 278/2]
➋ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
من كسر أو عرج أو مرض
”جس کا پاؤں توڑا گیا یا جو لنگڑا ہو گیا یا جو بیمار ہو گیا (تو وہ حلال ہو گیا ) ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1640 ، ابو داود: 1863]
➌ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
قد أحصر رسول الله فحلق رأسه و جامع نسائه ونحر هديه حتى اعتمر عاما قابلا
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ تک پہنچنے سے روک دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر منڈا لیا ، اپنی بیویوں سے مباشرت کی اور اپنی قربانی کو نحر کر لیا پھر آئندہ سال عمرہ کیا ۔“
[بخاري: 1809 ، كتاب العمرة: باب إذا أحصر المعتمر]
➍ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے ”جو حج سے روک دیا جائے ہو سکے تو وہ بیت اللہ کا طواف کرے اور صفا اور مروہ کی سعی کرے پھر وہ ہر چیز سے حلال ہو جائے یہاں تک کہ وہ دوسرے سال حج کرے پھر قربانی کرے، اگر قربانی نہ ملے تو روزہ رکھے ۔“
[بخاري: 1810 ، كتاب العمرة: باب الإحصار فى الحج ، ترمذي: 942 ، نسائي: 169/5 ، أحمد: 33/2 ، بيهقي: 175/5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1