متعہ کا نکاح منسوخ ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

متعہ کا نکاح منسوخ ہے
متعہ کسی عورت سے ایک مقررہ مدت تک نکاح کر لینے کو کہتے ہیں مثلاََ دو دن یا تین دن یا اس کے علاوہ کوئی اور مدت ۔
[التعليقات الرضية للألباني: 864/2]
پہلے یہ نکاح مباح تھا جیسا کہ:
➊ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جہاد کرتے تھے اور ہمارے ساتھ ہماری بیویاں نہیں ہوتی تھیں اس لیے ہم نے عرض کیا کہ ہم اپنے آپ کو خصی کیوں نہ کر لیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روک دیا اور پھر ہمیں یہ رخصت دی کہ ہم کسی عورت سے کپڑے (یا کسی بھی چیز ) کے بدلے نکاح کر سکتے ہیں۔ پھر حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی: ”اے ایمان والو! اپنے اوپر ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کرو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں ۔ “ [المائدة: 87]
[بخاری: 4615 ، كتاب التفسير: باب قوله تعالى: يايها الذين آمنوا لا تحرمو ، مسلم: 1404 ، ابن ابي شيبة: 292/4 ، طحاوي: 24/3 ، ابن حبان: 4141 ، بيهقى: 79/7]
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عورتوں کے ساتھ متعہ کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے اس کی اجازت دی۔ پھر ان کے ایک غلام نے ان سے پوچھا کہ اس کی اجازت سخت مجبوری یا عورتوں کی کمی یا اس جیسی صورتوں میں ہو گی تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ”ہاں ۔“
[بخاري: 5116 ، كتاب النكاح: باب نهى رسول الله عن نكاح المتعة أخيرا]
پھر اس نکاح سے قیامت تک کے لیے روک دیا گیا جیسا کہ:
➊ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم نهي عن المتعة وعن لحوم الحمر الأهلية زمن خيبر
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے وقت نکاح متعہ اور گھریلوں گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا ۔“
[بخاري: 5115 – أيضا ، مسلم: 1407 ، موطا: 542/2 ، نسائي: 125/6 ، ترمذي: 1121 ، ابن ماجة: 1961 ، دارمي: 140/2 ، حميدي: 22/1]
➋ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ اوطاس کے موقع پر تین روز کے لیے نکاح متعہ کی جازت دی.
ثم نهى عنها
”پھر اس سے روک دیا ۔“
[مسلم: 1405 ، كتاب النكاح: باب نكاح المتعة وبيان أنه أبيح ، أحمد: 55/4 ، دار قطني: 258/3 ، بيهقي: 204/7 ، ابن أبى شيبة: 292/4]
➌ حضرت سبرہ جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی:
وإن الله حرم ذلك إلى يوم القيمة
”اب اسے اللہ تعالیٰ نے تا روز قیامت حرام کر دیا ہے ۔“
[مسلم: 1406 – أيضا ، ابو داود: 2072 ، نسائي: 126/6 ، ابن ماجة: 1922 ، حميدي: 846 ، أحمد: 404/3]
➍ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دوران خطبہ کہا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کی ہمیں تین مرتبہ اجازت دی پھر اسے حرام کر دیا۔ اللہ کی قسم مجھے کسی بھی شادی شدہ کے نکاح متعہ کا علم ہو گا تو میں اسے پتھروں کے ساتھ رجم کر دوں گا ۔“
[حسن: صحيح ابن ماجة: 1598 ، كتاب النكاح: باب النهي عن نكاح المتعة ، ابن ماجة: 1963 ، حافظ ابن حجرؒ نے اسے صحيح كها هے۔ تلخيص الحبير: 154/3]
امام بخاریؒ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی روایت بیان کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نکاح متعہ کی حلت منسوخ ہے۔
[بخاري: 5119 ، كتاب النكاح]
(ابن حجرؒ) رخصت کے بعد چھ مختلف مقامات پر نکاح متعہ کا منسوخ ہو جانا مروی ہے۔
➊ خیبر میں
➋ عمرۃ القضاء میں
➌ فتح مکہ کے سال
➍ اوطاس کے سال
➎ غزوہ تبوک میں
➏ حجۃ الوداع میں
[فتح الباري: 173/9]
(نوویؒ) درست بات یہ ہے کہ متعہ دو مرتبہ حرام ہوا اور دو ہی مرتبہ جائز ہوا۔ چنانچہ یہ غزوہ خیبر سے پہلے حلال تھا پھر اسے غزوہ خیبر کے موقع پر حرام کیا گیا۔ پھر اسے فتح مکہ کے موقع پر جائز کیا گیا اور عام اوطاس بھی اسی کو کہتے ہیں ۔ اس کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسے حرام کر دیا گیا۔
[شرح مسلم: 181/9]
(خطابیؒ ) متعہ کی حرمت مسلمانوں میں اجماع کی طرح ہے الا کہ بعض شیعہ حضرات اس کے جواز کے قائل ہیں۔
[معالم السنن: 190/3]
(جمهور سلف و خلف ) نکاح متعہ منسوخ ہو چکا ہے۔
[فتح الباري: 173/9]
(قاضی عیاضؒ) اس کی حرمت پر علما نے اجماع کیا ہے۔ الا کہ روافض (یعنی شیعہ حضرات ) اسے جائز کہتے ہیں۔
[شرح مسلم للنووي: 79/9]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1