مباشرت میں بیوی کا دودھ پینے کا شرعی حکم کیا ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

کیا شوہر مباشرت کے دوران اپنی بیوی کی چھاتی چوم سکتا ہے؟ اور اگر اس دوران دودھ منہ میں چلا جائے تو اسلام میں اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

مباشرت کے دوران بیوی کے پستان چوسنا جائز ہے، اور اگر اس دوران دودھ منہ میں چلا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اس پر کوئی کفارہ واجب نہیں ہے۔

رضاعت اور حرمت کا شرعی اصول:

غیر محرم کو دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے، مگر اس کے لیے شریعت نے مخصوص شرائط مقرر کی ہیں، جن میں دودھ کی مقدار اور رضاعت کی عمر کا تعین شامل ہے۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا:

«کان فيما أنزل القرآن عشر رضعات معلومات يحر من ثم نسخن بخمس معلومات»
(صحیح مسلم، کتاب الرضاع: 1452)
"قرآن میں ابتدائی حکم تھا کہ دس بار دودھ پینا نکاح کو حرام کر دیتا ہے، پھر یہ حکم پانچ مرتبہ دودھ پینے سے منسوخ ہو گیا۔”

حضرت عائشہؓ سے ایک اور روایت میں آیا ہے:

«لا تحرم المصتہ ولا لمصتان»
(صحیح مسلم، کتاب الرضاع: 1450)
"ایک یا دو دفعہ دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔”

حضرت اُم سلمہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

’’صرف وہی رضاعت حرمت ثابت کرتی ہے جو انتڑیوں کو کھول دے اور وہ دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے ہو۔‘‘
(سنن ترمذی: 1152)

حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے:

«لا رضاع إلا فی الحولين»
(مصنف عبدالرزاق: 3/1390)
"رضاعت کی حرمت صرف دو سال کے دوران معتبر ہے۔”

مندرجہ بالا احادیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ رضاعت کی حرمت ثابت ہونے کے لیے بچے کا دو سال کی عمر میں پانچ مرتبہ مکمل پیٹ بھر کر دودھ پینا ضروری ہے۔

شوہر کے لیے حکم:

سوال میں بیان کردہ صورت کے مطابق، اگر مباشرت کے دوران شوہر کے منہ میں دودھ چلا جائے، تو اس سے رضاعت ثابت نہیں ہوگی، کیونکہ اوپر بیان کردہ شرائط پوری نہیں ہو رہی ہیں۔ لہٰذا، شوہر کے اپنی بیوی کے پستان چوسنے سے محدود مقدار میں دودھ منہ میں جانے سے رضاعت اور حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے