ماں کی دعا کی طاقت اور نفل پر اس کی اہمیت
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب تقديم بر الأم على صلاة التطوع »
ماں کے ساتھ حسن سلوک نفل نماز پر مقدم ہے

✿ «عن ابي هريرة، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: ” لم يتكلم فى المهد إلا ثلاثة، عيسى ابن مريم، وصاحب جريج، وكان جريج رجلا عابدا فاتخذ صومعة، فكان فيها فاتته امه وهو يصلي، فقالت: يا جريج، فقال: يا رب امي وصلاتي، فاقبل على صلاته، فانصرفت، فلما كان من الغد اتته وهو يصلي، فقالت: يا جريج، فقال: يا رب امي وصلاتي، فاقبل على صلاته، فانصرفت، فلما كان من الغد اتته وهو يصلي، فقالت: يا جريج، فقال: اي رب امي وصلاتي، فاقبل على صلاته، فقالت: اللهم لا تمته حتى ينظر إلى وجوه المومسات، فتذاكر بنو إسرائيل جريجا وعبادته، وكانت امراة بغي يتمثل بحسنها، فقالت: إن شئتم لافتننه لكم، قال: فتعرضت له، فلم يلتفت إليها، فاتت راعيا كان ياوي إلى صومعته، فامكنته من نفسها فوقع عليها فحملت، فلما ولدت، قالت: هو من جريج، فاتوه فاستنزلوه وهدموا صومعته، وجعلوا يضربونه، فقال: ما شانكم؟ قالوا: زنيت بهذه البغي فولدت منك، فقال: اين الصبي فجاءوا به، فقال: دعوني حتى اصلي، فصلى فلما انصرف اتى الصبي فطعن فى بطنه، وقال يا غلام: من ابوك، قال: فلان الراعي، قال: فاقبلوا على جريج يقبلونه ويتمسحون به، وقالوا: نبني لك صومعتك من ذهب، قال: لا، اعيدوها من طين كما كانت، ففعلوا.» [متفق عليه: رواه البخاري 3436، ومسلم 2550: 8.]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گہوارے میں صرف تین بچوں نے گفتگو کی ہے۔ عیسیٰ ابن مریم اور حضرت جریح (کی پاک دامنی کی شہادت دینے) والا۔ جریح ایک عبادت گزار آدمی تھے، انھوں نے اپنے لیے ایک صومعه (عبادت گاہ) بنائی تھی، وہ اس میں قیام پذیر تھے، ایک مرتبہ ان کے پاس ان کی ماں آئیں جب کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ اس نے آواز دی: اے جریح : تو جریح نے (دل ہی دل میں) کہا: اے میرے رب ! میری ماں ہے اور میری نماز۔ پھر وہ اپنی نماز میں مشغول ہو گئے۔ ماں واپسی ہو گئیں، دوسرے دن پھر ان سے ملاقات کے لیے آئیں تو وہ حالت نماز میں تھے۔ ماں نے آواز دی: اے جریح ! تو جریح نے کہا: اے میرے رب! میری ماں کا بلاوا ہے اور میری نماز ہے، اور وہ پھر نماز میں مصروف ہو گئے، تو ماں واپس لوٹ گئیں، پھر وہ تیسرے دن آئیں تو وہ نماز ہی کی حالت میں تھے، ماں نے آواز دی: اے جریح ! جریح نے کہا: اے میرے رب! ایک طرف میری ماں کا بلاوا ہے اور ایک طرف نماز ہے۔ پھر وہ اپنی نماز میں مشغول ہو گئے۔ تو ماں نے بد دعا کی:اے اللہ: اسے اس وقت تک موت نہ دے، جب تک کہ یہ بدکار عورتوں کا چہرہ نہ دیکھ لے۔ بنی اسرائیل میں جریح اور ان کی عبادت کا بڑا چرچا تھا، ایک بدکار عورت جو اپنے حسن میں ضرب المثل تھی۔ اس نے کہا: اگر تم لوگ چاہو تو میں اس کو فتنہ میں مبتلا کر دوں؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ عورت جریح کے سامنے آئی۔ جریح نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی، تو وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو حضرت جریح کی عبادت گاہ میں رہتا تھا۔ اس بدکار عورت نے اس کو اپنے قابو میں کر لیا تو وہ شخص اس سے بدکاری کر بیٹھا۔ پھر وہ حاملہ ہو گئی۔ جب اس کے ہاں بچے کی ولادت ہوئی تو اس نے کہا یہ جریح کا بچہ ہے، لوگ جریح کے پاس آئے، ان کو اس عبادت گاہ سے نکال دیا اور ان کی عبادت گاہ کو ڈھا دیا، اور ان کو مارنے لگے، تو جریح نے کہا: کیا بات ہے (تم لوگ کیوں مار رہے ہو؟) انھوں نے کہا تم نے اس بدکار سے زنا کیا ہے، اس نے تمھارے بچے کو جنم دیا ہے، تو جریح نے پوچھا :بچہ کہاں ہے ؟ لوگ بچے کو لے آئے تو جریح نے کہا: مجھے ذرا چھوڑ دو تا کہ میں نماز پڑھ لوں۔ پھر انھوں نے نماز پڑھی۔ پھر جب نماز سے فارغ ہو گئے تو بچے کے پاس آئے، اس کے پیٹ میں کچوکا لگایا، اور کہا: اے بچے ! تیرا باپ کون ہے؟ اس بچے نے کہا: فلاں چرواہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر وہ لوگ جریح کو بوسہ دینے لگے اور انھیں چھونے لگے اور انھوں نے کہا: ہم لوگ آپ کے لیے سونے کا گرجا تعمیر کر دیں گے۔ جریح نے کہا: نہیں، بس ویسا ہی مٹی کا بنا دو جیسے پہلے تھا تو انھوں نے ویسا ہی کیا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے