ماڈرنسٹوں کا دعویٰ اور مغربی فکر کا اثر
ماڈرنسٹوں کا یہ دعویٰ کہ وہ "اصل اسلام” کی تفہیم کی کوشش کر رہے ہیں اور مغربی فکر سے متاثر نہیں ہیں، اکثر مشکوک نظر آتا ہے۔ یہ دعویٰ اس وقت مزید سوالیہ نشان بن جاتا ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ پچھلے ڈیڑھ سو سالوں میں تقریباً ہر ماڈرنسٹ مفکر کے نتائج اور افکار مغربی نظریات، اقدار اور ادارتی ڈھانچوں کی ہی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ اتفاق محض ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک مسلسل عمل ہے جس میں مغربی فکر کی توثیق و تصدیق ہوتی ہے، اور یہ عمل اتنے تسلسل اور ہم آہنگی کے ساتھ جاری ہے کہ اسے محض "اتفاق” کہنا مشکل ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اتفاق کبھی کسی دوسری تہذیب یا فکر کے حق میں پیش نہیں آتا۔ ماڈرنسٹ مفکرین کے نتائج کبھی شنٹوازم یا کسی دوسری مغلوب تہذیب کے نظریات اور اقدار کی توثیق نہیں کرتے، بلکہ ہمیشہ غالب مغربی فکر اور ادارتی صف بندی کی حمایت میں ہی نظر آتے ہیں۔ اگر یہ واقعی ایک "اتفاق” ہوتا تو کبھی نہ کبھی کسی اور تہذیب کے حق میں بھی ہونا چاہیے تھا، لیکن ایسا کبھی نہیں ہوتا۔
یہ تسلسل اور یکسانیت ہمیں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ یہ محض ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک گہری علمی بنیاد پر مبنی عمل ہے۔ ماڈرنسٹوں کی فکر کا مغربی نظریات کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ان کے دعوے کے برخلاف مغربی فکر سے متاثر ہونے کی علامت ہے۔ اس تسلسل کو ایک "سنت متواترہ” کہا جا سکتا ہے جو مغرب کی توثیق کے ساتھ ہمیشہ جاری رہتی ہے اور کبھی منقطع نہیں ہوتی۔
خلاصہ
➊ ماڈرنسٹوں کا دعویٰ کہ وہ مغربی فکر سے متاثر نہیں، حقیقت میں مشکوک ہے۔
➋ ان کی فکر ہمیشہ مغربی نظریات اور اقدار کی توثیق کرتی ہے، جو کہ محض ایک اتفاق نہیں۔
➌ یہ عمل کسی دوسری مغلوب تہذیب کے حق میں کبھی پیش نہیں آتا، جو ظاہر کرتا ہے کہ اس کی گہری علمی بنیادیں ہیں۔