مال غنیمت کو کیسے بانٹا جائے ؟
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ م بَعَثَ أَبَانَ بَنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ عَلَى سَرِيَّةٍ مِنَ الْمَدِينَةِ قِبَلَ نَحْدٍ، فَقَدِمَ أَبَانُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَصْحَابُهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللهِ بِخَيْبَرَ بَعْدَ أَن فَتَحَهَا الْحَدِيثَ وَفِيهِ: فَلَمْ يُسْهِمْ لَهُمْ رَسُولُ الله لا شَيْئًا – وَهُوَ عِنْدَ أَبِي دَاوُدَ مِنْ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنِ الزُّبَيْدِي
ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابان بن سعید بن العاص کو مدینے سے نجد کی طرف ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجا’ ابان بن سعید اور اس کے ساتھی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم خبر ہونے کے بعد پہنچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مال غنیمت میں سے کوئی حصہ نہیں دیا۔ یہ ابوداؤد کے ہاں اسماعیل بن عیاش کے طریق سے ہے جو کہ اس نے زبیدی سے روایت کی ہے۔
تحقيق وتخریج:
[بخاري: 2827، 4238، ابوداؤد: 2723]
وَعِندَهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ عَل له أُسُهُمْ لِرَجُلٍ وَلِفَرَسِهِ ثَلَاثَةَ أَسْهُم: سَهُمَا لَهُ وَسَهُمَيْنِ لِفَرَسِهِ [وَهُوَ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ]
عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص اور اس کی گھوڑی کو مال غنیمت سے تین حصے دیئے ایک اس کا اور دو اس کی گھوڑی کے۔ متفق عليه
تحقيق وتخریج:
[بخاري: 4228٬2863، ابوداؤد: 2733]
وَعِندَ الدَّارَقُطَنِي فِي بَعْضِ الرِّوَايَاتِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ يُسَهِمُ لِلْخَيْلِ لِلْفَارِسِ سَهُمَيْنِ، وَلِلرَّاحِلِ سَهُمَا
دار قطنی کی ایک روایت میں ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں گھوڑے کا حصہ نکالتے سوار کے دو حصے اور پیدل کا ایک حصہ۔
تحقيق وتخريج:
حدیث صحیح ہے۔
[دار قطني: 4/ 106]
فوائد:
➊ کافروں کا مال مسلمانوں کے لیے حلال ہے۔
➋ کافروں سے ماخوذہ اموال کو مال غنیمت، ”مال فئے“ کہتے ہیں۔ جو کہ مسلمان مجاہدوں کے مابین تقسیم کر دیا جاتا ہے۔
➌ وہ مجاہد جو جس جنگ میں شریک ہوتے ہیں وہ جنگ سے ملے ہوئے مال کے حقدار ہیں۔
➍ مال غنیمت کو اکٹھا کیا جائے گا۔ مال غنیمت سے سب سے پہلے خمس نکالا جائے گا اور بعد میں غازیوں کے حصے بنائے جائیں گے۔
➎ اسلام نے اکیلے مجاہد کے لیے ایک حصہ جب کہ اس کے ساتھ گھوڑا ہو تو گھوڑے کے دو حصے شامل کر کے مجاہد کو تین حصے رکھے ہیں ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے