مارکیٹ نظام کا عورت پر ظلم اور خاندانی تحفظ کی اہمیت

روایتی خاندانی نظام میں عورت کی حیثیت

خاندانی نظام میں عورت کی ذمہ داریاں اور تحفظ

خاندانی نظام میں عورت کی ذمہ داریوں اور تحفظ کا ایک خاص توازن ہوتا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ تصور کریں جہاں:

◄ مرد (خاوند، باپ، بھائی یا بیٹا) عورت کی کفالت کا پورا بوجھ اٹھاتا ہے۔
◄ تحفظ، ضروریات زندگی اور مالی اخراجات کی فراہمی مرد کی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے۔
◄ گھر کے امور میں عورت کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔

ایسا معاشرہ کسی خیالی دنیا کی بات نہیں بلکہ آج بھی اکثر روایتی معاشروں میں موجود ہے۔ البتہ بعض خواتین ایسے مظالم کا شکار ہوتی ہیں جو خاندانی نظام کے بجائے معاشرتی یا اقتصادی نظام کی کمزوریوں کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

جدید معاشرت میں عورت کی ذمہ داریاں

دوسری طرف جدید معاشرت میں اکثر عورت اپنی معاشی کفالت کی خود ذمہ دار ہوتی ہے۔ اس کے حالات کچھ یوں ہوتے ہیں:

◄ وہ گھر اور بچوں کی ذمہ داری نبھاتی ہے۔
◄ آفس کے کام کا دباؤ برداشت کرتی ہے۔
◄ دن بھر کے بعد شام میں گھر کے امور، کھانا پکانا، لانڈری وغیرہ بھی اسی کے ذمے ہوتے ہیں۔
◄ اگر کوئی مدد کرنے والا شریک حیات نہ ہو تو اسے اکیلے ہی یہ تمام بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔

یہ خواتین اکثر مارکیٹ نظم (market system) کا حصہ بنتی ہیں تاکہ اپنی ضروریات پوری کرسکیں۔ مگر اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مارکیٹ کی جبر و استحصال کا شکار ہو جاتی ہیں۔

مارکیٹ نظم اور عورت کا استحصال

مارکیٹ نظم میں عورت کو فرد (individual) کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور معاشرتی یا خاندانی تحفظات اسے حاصل نہیں ہوتے۔ اس نظام کی خصوصیات درج ذیل ہیں:

تحفظ کا فقدان:

مارکیٹ میں ریاستی ادارے مکمل تحفظ فراہم نہیں کر سکتے، اور جہاں ریاست کی پہنچ کمزور ہو، وہاں طاقتور عناصر کمزوروں کو دبانے میں دیر نہیں لگاتے۔

ریپ اور جرائم:

مارکیٹ معاشرت میں عورتیں زیادہ غیر محفوظ ہو جاتی ہیں، جس کے باعث جنسی جرائم میں اضافے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، روایتی خاندانی نظام میں محرم اور قریبی رشتہ داروں کے باعث عورتوں کا تحفظ زیادہ ہوتا ہے۔

خاندانی اور مارکیٹ نظم کا موازنہ

خاندانی نظام میں عورت ایک محبت، صلہ رحمی اور باہمی اعتماد پر قائم معاشرت کا حصہ ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، مارکیٹ معاشرت میں عورت محض معیشت کے ایک پرزے کی حیثیت اختیار کر لیتی ہے، جہاں اسے خود پر بھروسہ کرکے اپنی بقا کی جنگ لڑنی پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روایتی عورت زیادہ محفوظ اور آسودہ زندگی گزارتی ہے، جبکہ مارکیٹ نظم کی عورت ہر لمحہ غیر محفوظ رہتی ہے۔

مارکیٹ نظم کا عورت پر جبر: چند اعتراضات کا جواب

اعتراض 1: خاندانی نظام میں بھی عورت پر مظالم ہوتے ہیں

یہ درست ہے کہ کچھ خواتین خاندانی نظام میں بھی مظالم کا شکار ہوتی ہیں، مثلاً بیوہ یا طلاق یافتہ عورت۔ تاہم، یہ مظالم پورے نظام کی کمزوری کی بجائے کچھ افراد کی بدعملی کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

◄ ہمارے معاشرے میں کئی مثالیں موجود ہیں کہ بیوہ یا مطلقہ عورت کی کفالت بھائی، والد یا دیگر قریبی رشتہ دار بخوبی کرتے ہیں۔
◄ اکثر چھوٹا بھائی بیوہ بھابھی سے نکاح کر لیتا ہے یا دیگر اہل خانہ اسے سپورٹ فراہم کرتے ہیں۔

اعتراض 2: مارکیٹ عورت کو سہارا فراہم کرتی ہے

مارکیٹ کچھ خواتین کو وقتی طور پر سہارا دیتی ہے، مگر معاشرت سے اس کا پورا خمیازہ بھی وصول کرتی ہے۔

◄ جو خواتین کمانے کے قابل نہیں یا بہت کم کماتی ہیں، ان کے لیے مارکیٹ کسی قسم کا پائیدار حل پیش نہیں کرتی۔
◄ ریاستوں کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ ہر محروم عورت کی کفالت کر سکیں۔

یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب مارکیٹ کے پاس خواتین کی کفالت کا کوئی مضبوط نظام نہیں تھا، تو اس نے خاندانی نظام کو تحلیل کیوں کیا؟

حل کیا ہے

خاندان اور تربیت کی اہمیت

خاندان کو تحلیل کرنے کے بجائے مردوں کی صحیح تربیت ضروری ہے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پہچان سکیں۔
مارکیٹ نظم کو محدود یا تحلیل کرنا ضروری ہے، کیونکہ جب تک یہ نظام موجود رہے گا، روایتی تربیت اور اقدار فروغ نہیں پا سکیں گی۔

روایتی تعلقات کی حفاظت

محبت، صلہ رحمی اور باہمی تعاون پر مبنی تعلقات ہی حقیقی خوشحالی کا ذریعہ ہیں۔ خاندانی نظام کی مضبوطی ہی عورت کے ساتھ ساتھ بوڑھوں اور بچوں کو بھی تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔ مارکیٹ کا پھیلاؤ ان تمام روایتی رشتوں کو کمزور کرکے انہیں غیر محفوظ بنا دیتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے