قرآن، حدیث، اور اجماع صحابہ کی روشنی میں
لیلۃ القدر ایک بے حد عظیم اور با برکت رات ہے، جس کے بارے میں قرآن و سنت میں بہت زیادہ تاکید اور فضیلت وارد ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس رات کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا ہے۔ اس رات میں فرشتے نازل ہوتے ہیں، اللہ کی رحمتیں برسائی جاتی ہیں، اور یہ رات مکمل طور پر سلامتی والی ہوتی ہے۔
لیلۃ القدر کی خصوصیات
قرآن مجید کی روشنی میں
❀ قرآن کا نزول
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ﴾
(سورۃ القدر: 1-5)
ترجمہ: "بے شک ہم نے اسے (قرآن کو) شبِ قدر میں نازل کیا، اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح (جبریل) اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے اترتے ہیں۔ یہ رات سراسر سلامتی کی ہوتی ہے، فجر کے طلوع ہونے تک۔”
❀ رحمت اور مغفرت کی رات
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿حٰمٓ وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنْذِرِينَ فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ﴾
(سورۃ الدخان: 1-4)
ترجمہ: "حا، میم۔ قسم ہے واضح کتاب کی، بے شک ہم نے اسے ایک بابرکت رات میں نازل کیا، بے شک ہم خبردار کرنے والے ہیں۔ اس میں ہر حکمت والے کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔”
لیلۃ القدر کی علامات
احادیث مبارکہ کی روشنی میں
❀ رات صاف اور پر سکون ہوتی ہے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"إِنَّ أُمَارَةَ لَيْلَةِ الْقَدْرِ أَنَّهَا صَافِيَةٌ بَلْجَةٌ كَأَنَّ فِيهَا قَمَرًا سَاطِعًا، سَاكِنَةٌ سَاجِيَةٌ، لَا بَرْدَ فِيهَا وَلَا حَرَّ، وَلَا يَحِلُّ لِكَوْكَبٍ أَنْ يُرْمَىٰ بِهِ فِيهَا حَتَّىٰ يُصْبِحَ”
(مسند أحمد: 22765، صحیح ابن خزیمہ: 2192)
ترجمہ: "لیلۃ القدر کی نشانی یہ ہے کہ وہ صاف اور روشن رات ہوتی ہے، جس میں چمکدار چاند نظر آتا ہے، وہ پُرسکون اور معتدل ہوتی ہے، نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ سرد، اور اس میں کوئی ستارہ نہیں ٹوٹتا جب تک کہ صبح نہ ہوجائے۔”
❀ سورج بغیر کرنوں کے طلوع ہوتا ہے
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"صَبِيحَةَ لَيْلَةِ الْقَدْرِ تَطْلُعُ الشَّمْسُ لَا شُعَاعَ لَهَا كَأَنَّهَا طَسْتٌ حَتَّىٰ تَرْتَفِعَ”
(مسلم: 762)
ترجمہ: "لیلۃ القدر کی صبح سورج بغیر کرنوں کے طلوع ہوتا ہے، گویا وہ تشتری کی مانند ہوتا ہے، یہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے۔”
❀ زمین پر فرشتوں کی کثرت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ أَكْثَرُ فِي الْأَرْضِ مِنْ عَدَدِ الْحَصَى”
(مسند أحمد: 27092)
ترجمہ: "لیلۃ القدر میں زمین پر فرشتوں کی تعداد کنکریوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔”
❀ قلبی سکون اور روحانی کیفیت
مؤمن اس رات میں خاص روحانی سکون اور اللہ کی قربت محسوس کرتا ہے، جو عام راتوں سے ممتاز ہوتی ہے۔
لیلۃ القدر کی تعیین
اجماع صحابہ کرام کی روشنی میں
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس بات پر اجماع تھا کہ لیلۃ القدر رمضان کے آخری عشرے میں واقع ہوتی ہے، خاص طور پر طاق راتوں میں۔
❀ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرنے کی ہدایت
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ”
(بخاری: 2017، مسلم: 1169)
ترجمہ: "لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو۔”
❀ طاق راتوں میں لیلۃ القدر کی امید
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
"الْتَمِسُوهَا فِي الْوِتْرِ مِنْ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ”
(بخاری: 2017)
ترجمہ: "اسے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔”
❀ ستائیسویں شب کی ترجیح
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
"لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ”
(مسند أحمد: 23906)
ترجمہ: "لیلۃ القدر ستائیسویں رات ہے۔”
لیلۃ القدر کی فضیلت اور مسنون دعا
❀ گناہوں کی معافی کا ذریعہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ”
(بخاری: 1901، مسلم: 760)
ترجمہ: "جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کرے، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔”
❀ لیلۃ القدر کی مخصوص دعا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا:
"اگر میں لیلۃ القدر کو پالوں تو کیا دعا کروں؟”
آپ ﷺ نے فرمایا:
"اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي”
(ترمذی: 3513)
ترجمہ: "اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، اور معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔”
نتیجہ
لیلۃ القدر ایک بے حد فضیلت والی رات ہے، جسے عبادت، ذکر، دعا، اور توبہ میں گزارنا چاہیے۔ اس رات کی علامات میں روشنی، سکون، فرشتوں کا نزول اور روحانی کیفیت شامل ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کی تلاش میں پورے اخلاص کے ساتھ محنت کیا کرتے تھے۔