لہجہ، برداشت، ظرف اور بے بسی کا مفہوم
تحریر: مہران درگ

سات نسلوں کا تعارف ہے یہ لہجہ

جب کوئی بولے تو نام و نسب کھلتا ہے۔

لہجہ کی حقیقت

کیا آپ جانتے ہیں لہجہ کسے کہتے ہیں؟
رسول اللہ کے دو ہمسائے تھے: ابولہب اور عقبہ بن ابی معیط۔ ابولہب کا روزانہ کا معمول تھا کہ وہ صبح ہوتے ہی اپنے گھر کا گند رسول اللہ کے گھر میں پھینک دیتا تھا۔
لیکن رسول اللہ ہمیشہ مسکرا کر دروازے سے نکلتے اور صرف اتنا فرماتے:

"چچا! اے بنو عبد مناف، تم ہی بتاؤ یہ کیسی ہمسائیگی ہے؟”

برداشت کی وضاحت

برداشت کیا ہوتی ہے، جانتے ہیں؟
ایک دن رسول اللہ سجدے میں تھے کہ عقبہ بن ابی معیط آیا، اور آپ کی گردن میں چادر ڈال کر اتنی زور سے کسا کہ آپ کو اذیت ہوئی۔
حضرت ابو بکر صدیق ؓ فوراً پہنچے اور عقبہ کو دھکا دے کر علیحدہ کیا، لیکن عقبہ نے ان کی داڑھی کھینچی، جس سے داڑھی کے بال جڑ سے نکل گئے اور ان کا سر زخمی ہوا۔
حضرت ابو بکر ؓ نے صرف اتنا فرمایا:

"کیا تم اس شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو یہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے؟”
(القرآن: 40:28)

ظرف کی تعریف

ظرف کسے کہتے ہیں؟
خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ نے فرمایا:

"دور جاہلیت کے تمام جھگڑے میں آج ختم کر رہا ہوں۔ پہلا خون جو باطل کیا جا رہا ہے وہ ربیعہ بن حارث کا ہے، جو میرے چچا عبدالمطلب کا بیٹا تھا۔”
(ربیعہ بن حارث کا بیٹا، جسے بنو ہذیل نے قتل کیا تھا)

بے بسی کی تصویر

بے بسی کیا ہوتی ہے؟
طائف کی گلیوں میں رسول اللہ کا جسم لہو میں تر بتر تھا، آنکھیں نم اور چہرے پر اذیت کے آثار تھے۔ آپ مسلسل آسمان کی طرف دیکھتے رہے اور زید بن حارثہ آپ کے پہلو میں خاموش کھڑے تھے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ اس وقت کیا فرما رہے تھے؟
"اے رحم کرنے والے! میں اپنی کمزوری، بے سروسامانی اور لوگوں کی بے قدری کی شکایت تجھ سے کرتا ہوں۔ اگر تو مجھ سے ناراض نہیں تو مجھے کسی مصیبت کی پرواہ نہیں۔”

نتیجہ

یہ واقعات رسول اللہ کی شخصیت کے عظیم اوصاف کو ظاہر کرتے ہیں:

◈ لہجہ: مہربانی اور احترام
◈ برداشت: ظلم کو صبر سے جھیلنا
◈ ظرف: اپنی طاقت کے باوجود انصاف کرنا
◈ بے بسی: اللہ سے مدد طلب کرنا

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے