لوہے کی انگوٹھی پہننے کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

لوہے کی انگوٹھی پہننے کا حکم
➊ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ”ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ موڑ لیا ۔ جب اس آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نا پسندیدگی دیکھی تو :
ذهب فألقي الخاتم وأخذ خاتما من حديد فلبسه
”اس نے سونے کی انگوٹھی اتار دی اور لوہے کی انگوٹھی لے کر پہن لی ۔“
اور دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
هذا شر هذا حلية أهل النار فرجع فطرحه ولبس خاتما من ورق فسكت عنه النبى
”یہ بدترین ہے ، یہ جہنم والوں کا زیور ہے ۔ وہ پلٹ گیا اور اسے اتار کر پھینک دیا اور چاندی کی انگوٹھی پہن لی اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ۔“
[صحيح: آداب الزفاف: ص/ 217 ، غاية المرام: ص/ 68 ، احمد: 163/2 – 179 ، الأدب المفرد: 1021]
(البانیؒ) یہ حدیث لوہے کی انگوٹھی کی حرمت کا فائدہ دیتی ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سونے کی انگوٹھی سے بھی برُا قرار دیا ہے ۔
[آداب الزفاف: ص/ 218]
➋ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ”ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس نے پیتل کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: مجھے کیا ہے کہ میں تجھ میں بتوں کی بو محسوس کر رہا ہوں اس نے اس انگوٹھی کو اتار کر پھینک دیا پھر آيا :
وعليه خاتم من حديد
”تو اس نے لوہے کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی ۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مالي أرى عليك حلية أهل النار
”کیا ہے مجھے کہ میں تجھ پر آگ والوں کا زیور دیکھ رہا ہوں؟“
اس نے اسے پھینک دیا اور پھر کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کس چیز کی انگوٹھی بناؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مثقال (4.50 ماشے ) سے کم چاندی کی بنا لے ۔“
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 906 ، كتاب الخاتم: باب ما جاء فى خاتم الحديد ، ابو داود: 4223 ، نسائي: 5210 ، كتاب الزينة: باب مقدار ما يجعل فى الخاتم من فضة: ترمذى: 1785 ، بيهقي فى الشعب: 6350 ، ابن حبان: 1467 ، اگرچه شيخ البانيؒ نے اس روايت كو ضعيف قرار ديا هے ليكن يه روايت حسن درجه تك پهنچ جاتي هے۔ نيل المقصود: 4223]
درج بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ لوہے کی انگوٹھی پہنا جائز نہیں ۔
جس روایت میں ہے کہ :
كان خاتم النبى صلى الله عليه وسلم من حديد ملوى عليه فضة و ربما كان فى يدى
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹی لوہے سے بنی ہوئی تھی اور اس پر چاندی کی ملمع سازی کی گئی تھی وہ بعض اوقات میرے ہاتھ میں ہوتی تھی ۔“ وہ ضعیف ہے۔
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 907 ، كتاب الخاتم: باب ما جاء فى خاتم الحديد ، ابو داود: 4224 ، نسائي: 5220 ، بيهقي: 6352]
صحیح بخاری کی جس روایت میں یہ لفظ ہیں:
التمس ولو خاتما من حديد
”تم تلاش کرو اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی ہو ۔“
[بخاري: 5121 ، 2310 ، كتاب النكاح: باب عرض المرأة نفسها على الرجل الصالح]
اس حدیث میں کہیں بھی یہ مذکور نہیں ہے کہ لوہے کی انگوٹھی پہننا جائز ہے ۔
(ابن حجرؒ) اس حدیث سے لوہے کی انگوٹھی پہننے پر استدلال کیا گیا ہے حالانکہ اس میں اس کے جواز پر کوئی دلیل نہیں اس لیے کہ انگوٹھی لانا ، انگوٹھی پہننے کو لازم نہیں ۔ اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی کے وجود کا ارادہ کیا ہوتا کہ عورت اس کی قیمت سے نفع حاصل کر لے ۔
[فتح البارى: 323/10]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1